Maktaba Wahhabi

98 - 702
نے کتاب و سنت کے علماے کرام سے براہ راست علم حاصل کیا ہو اور وہ طویل عرصے تک اہل علم و فضل سے استفادہ کرتے رہے ہوں اور وہ خود بھی اہل علم کی اچھی اور عمدہ اخلاقی روش کو اپنانے والے ہوں ] یہ تمام شرائط جناب مولوی عبد الجبار صاحب غزنوی میں ۔فیما أظن واللّٰه حسیبہ۔ موجود ہیں اور وہ اس امر کے لائق و قابل ہیں کہ ان پر لوگ بیعت توبہ کریں ۔ اور مرزا۔ أخذہ اللّٰه تعالیٰ۔ کے ساتھ تشبیہ دینا ایک عالم متقی کو محض غلط و باطل ومحمول علی العناد ہے۔ واللّٰه أعلم بالصواب۔ حررہ العبد الضعیف أبو الطیب محمد شمس الحق ۔عفی عنہ۔ العظیم آبادي۔ 13،14۔ امام معین کی تقلید میں حدیث کی مخالفت کرنا: [1] سوال : 1 تقلید ایک امام معین کی اس طور پر کرنا کہ اگرچہ کوئی مسئلہ اپنے مذہب کا مخالف حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہو، لیکن بوجہ تقلید معین کے اس پر اڑے رہنا اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت اختیار کرنا، اس تقلید کا کتاب و سنت سے کیا حکم ہے اور تعامل صحا بہ و تابعین اور اقوال مجتہدین اس باب میں کیا ہے؟ 2 حدیث صحیح یا حسن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہوتے ہوئے کسی کے قول مخالفِ حدیث پر عمل کرنا شریعت میں کیا حکم رکھتا ہے؟ جواب : ان دونوں سوالوں کا یہ ہے کہ وجہ ایسی تقلید سخت کی کہ اگرچہ قول مجتہد کا مخالف قول صاحب شریعت کے ہو، واجب سمجھنا تقلید امام معین کی ہر امورات جزئیہ میں ہے، اور جبکہ استیصال وجوبِ تقلید مجتہد معین کا ہو تومطلب ثابت ہے، پس میں کہتا ہوں کہ وجوب تقلید مجتہد معین کی ہر امورات جزئیہ میں کسی دلیل سے دلائل اربعہ کے ثابت نہیں ۔ مولانا عبدالعلی بحرالعلوم نے ’’شرح مسلم الثبوت‘‘ میں لکھا ہے: ’’و قیل: لا یجب الاستمرار، و یصح الانتقال، و ھذا ھو الحق الذي ینبغي أن یؤمن بہ، و یعتقد علیہ، لکن ینبغي أن لا یکون الانتقال
Flag Counter