Maktaba Wahhabi

591 - 702
عقود الجمان في جواز تعلیم الکتا بۃ للنسوان[1] نحمد اللّٰه العلي الغفار، والصلوۃ والسلام علی رسولہ سید الأبرار، وعلی آ لہ الأطھار وأصحابہ الأخیار۔ أما بعد: یہ رسالہ عورتوں کو لکھنا سکھا نے کے جواز پر ہے۔ اس کی تالیف بعض احباب کے اشارے پر کی ہے۔ اے اللہ! میری یہ کوشش قبول فرما ۔یقینا تو ہی سننے والا او ر جاننے والا ہے۔ سوال : کیا فرماتے ہیں علماے دین خواتین کو خط وکتابت کی تعلیم کے سلسلے میں : آیا جائز ہے یا نہیں ؟ اس سلسلے میں تحقیقی امر کیا ہے؟ جواب : { قَالُوْا سُبْحٰنَکَ لَا عِلْمَ لَنَآ اِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا اِنَّکَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ} [البقرۃ : ۳۲] [اے اللہ ! تیری ذات پاک ہے، ہمیں تو صرف اتنا ہی علم ہے جتنا تونے ہمیں سکھا رکھا ہے،پورے علم و حکمت والا تو تو ہی ہے] جاننا چاہیے کہ خواتین کو لکھنا پڑھنا سکھانے کے جواز و عدم جواز، دونوں طرف کی احادیث موجود ہیں ، لیکن عدم جواز کی احادیث ضعیف اور موضوع ہیں ۔ ان ضعیف اور موضوع احادیث کو شرعی احکام کے لیے بطور دلیل پیش کرنا درست نہیں ہے۔ امر محقق اس مسئلے میں یہ ہے کہ خواتین کو لکھنا سکھانا شریعت کی نگاہ میں جائز اور درست ہے۔ اس سلسلے میں ہم یہاں جواز اور عدم جواز دونوں طرف کی احادیث نقل کرکے قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں ، تاکہ حقیقتِ حال واضح ہوجائے۔ عدم جواز کی روایات ابن حبان نے اپنی کتاب ’’الضعفاء‘‘ میں ، حاکم نے اپنی کتاب مستدرک
Flag Counter