Maktaba Wahhabi

241 - 702
طلاق 45۔ طلاق ثلاثہ کے متعلق رکانہ والی حدیث: [1] الحمد للّٰه وکفی، وسلام علی عبادہ الذین اصطفی۔ أما بعد: از فقیر حقیر محمد شمس الحق ۔عفی عنہ۔ بخدمت شریف مولوی انوار الحق صاحب مدرس مدرسہ انوار العلوم ڈاکخانہ نوا نگر ضلع بلیا۔ بعد سلام علیکم و رحمۃ اللہ و بر کاتہ۔ واضح ہو آپ نے تحریر فر مایا ہے: آپ نے حاشیہ دار قطنی میں ایک مضمون تحریر فرمایا ہے، اس کی تحقیق مطلوب ہے۔ براہ نوازش جواب مدلل روانہ فرمائیے۔ کتاب ’’التعلیق المغني‘‘ صفحہ( ۴۴۹) میں بعد نقل روایت ابو داود جس میں ابو رکانہ کا قصہ ہے، آپ نے لکھا ہے: ’’وھذا حدیث جید الإسناد‘‘ [اس حدیث کی سند جید ہے] اس کے بعد یہ بھی لکھا ہے: ’’والقصۃ معروفۃ ومحفوظۃ، وقد تابعہ علیھا داوٗد بن الحصین، وھذا یدل علی أنہ حفظھا‘‘ [یہ قصہ معروف و محفوظ ہے اور اس کو داود بن الحصین نے بھی نقل کیا ہے۔ جو اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس نے اس قصے کو حفظ کیا ہے] اس کے متعلق یہ امور جواب طلب ہیں : نمبر۱۔ طالق ابو رکانہ ہیں یا رکانہ؟ نمبر ۲ ۔ ابو رکانہ کا صحیح ترجمہ کیا ہے اور یہ کس سَن( سال)میں اسلام لائے؟ نمبر۳۔ داود بن الحصین نے کس روایت میں متابعت کی ہے؟ نمبر۴۔ باوجود اس کے کہ اس حدیث میں بعض راوی مجہول واقع ہیں ، جیسا کہ خود آپ نے اسی صفحہ
Flag Counter