Maktaba Wahhabi

83 - 702
زیرا کہ چوں شہرت داد کہ ایں جانور برائے فلا نے است ذکر نام خدا وقت ذبح فائدہ نہ کرد، چہ آں جانور منسوب بآں غیر گشت، وخبثے د رو پیدا گشت کہ زیادہ از خبث مردار است، زیرا کہ مردار بے ذکر نام خدا جان دادہ است، و جان جانور را ازاں غیر خدا قرار دادہ کشتہ اند، و آن عین شرک است، و ہرگاہ ایں خبث در وے سرایت کرد دیگر بذکر نام خدا حلال نمی گردد۔‘‘ انتہی [جو کوئی ثواب کی نیت سے غیر اللہ کے لیے ذبح کرے گا، ملعون ہوگا، چاہے اللہ کانام لے کر ذبح کر ے یا نہ لے۔ جب اس نے یہ اعلان کردیا کہ فلاں جانور فلاں کے لیے ہے تو اللہ کا نام لینا ذبح کے وقت فائدہ نہیں دیتا،جب کہ وہ جانور غیر اللہ کے نام سے منسوب ہوا اور اس میں ایسی پلیدی ہوئی، جو مردار کی پلیدی سے زیادہ ہے۔ کیونکہ مردار اللہ کا نام لیے بغیر مرا ہے اور مذبوح کی روح غیر اللہ کو دے کر ذبح کیا گیا ہے، جو عین شرک ہے۔ جب یہی پلیدی ذبح شدہ جانور میں داخل ہوجائے تو اللہ کا نام لینے سے وہ حلال نہیں ہوگا] فتاو یٰ غرائب میں مذکور ہے: ’’وفي الذبح یشترط تجرید التسمیۃ مع قصد التقرب إلی اللّٰہ تعالی وحدہ بالذبح، فإن فات قصد التعظیم للّٰہ تعالٰی في الذبح بأن قصد بہ التقرب إلی الآدمي لا یحل، وإن ذکر التسمیۃ‘‘[1] [ذبح کرنے میں شرط یہ ہے کہ صرف اللہ کا نام لیا جائے، اللہ کا قرب حاصل کرنے کی نیت سے۔ اور اگر ذبح میں اللہ تعالیٰ کی تعظیم کا قصد نہ کیا اور کسی آدمی کے تقرب کی نیت ہوگئی تو وہ حلال نہیں ہوگا، اگرچہ اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو] 2۔ کیا چڑھاوے کے سانڈ حلال ہیں یا نہیں ؟ سوال : کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ کیا حکم ہے درباب حلت و حرمت اُن سانڈوں کے جس کے صاحب کا یعنی چھوڑنے والے کا کچھ پتہ و نشان نہیں اور
Flag Counter