Maktaba Wahhabi

69 - 702
انکسار اور فروتنی کی بنا پر اپنی بعض کتابوں پر اپنا نام دینا بھی پسند نہیں کیا۔ ہرشخص سے خندہ روئی کے ساتھ ملتے۔ ناگوار اور تکلیف دہ باتوں پر بھی چیں بہ چیں نہیں ہوتے تھے۔ بڑے مہمان نواز، فیاض طبع اور اہل علم کے نہایت قدر دان تھے، اس لیے ان کے گھر پر علما و طلبا کا ازدحام رہتا تھا۔ ان کا کتب خانہ ان لوگوں کے لیے وقف رہتا تھا۔ اپنی ذاتی کتابیں اہل علم کو بے تکلف ہدیتاً یا عاریتاً د ے دیتے تھے۔ ان کے پاس جن کتابوں کے نسخے مکرر ہوتے، ان کو دوسروں کو د ینے میں پس و پیش نہ کرتے۔ مرض و وفات: ۱۱۔ ۱۹۱۰ء میں طاعون کی بیماری پورے ملک میں پھیلی ہوئی تھی۔ صوبہ بہار میں علامہ عظیم آبادی کا ضلع پٹنہ خاص طور پر اس کی زد میں تھا۔ ۱۳ ربیع الاول مطابق ۱۵ مارچ کو وہ طاعون کے مرض میں مبتلا ہوئے اور چھے دن بعد ۱۹ ربیع الاول ۱۳۲۹ھ مطابق ۲۱ مارچ ۱۹۱۱ء کو بروز سہ شنبہ ۶بجے صبح، ۵۶ سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ بقول مولانا ابو القاسم سیف بنارسی ’’جس وقت کہ دنیا کا آفتاب طلوع ہوا تھا، اسی وقت دین کا آفتاب (شمس الحق) غروب ہوا۔‘‘ اولاد علامہ عظیم آبادی کی چھے لڑکیاں اور تین لڑکے تھے۔ لڑکوں کے نام یہ ہیں : 1۔ محمد شعیب۔ یہ پانچ ہی ماہ کی عمر میں ۱۷ رجب ۱۲۹۷ ھ کو انتقال کرگئے تھے۔ 2۔ حکیم ابو عبد اللہ محمد ادریس۔ یہ ۱۶ رجب ۱۲۹۸ھ کو پیدا ہوئے۔ دینی تعلیم مکمل کر نے کے بعد انھوں نے طب کی تحصیل کی اور اپنے اطراف کے ایک بڑے طبیب کی حیثیت سے معروف ہوئے۔ ان کی ایک کتاب ’’أعدل الأقوال في بیان الظلم علی العباد‘‘ کا ذکر ملتا ہے۔ آخر عمر میں وہ ڈھاکہ منتقل ہوگئے اور وہیں دسمبر ۱۹۶۰ء کو وفات پائی۔ ان کی سات لڑکیاں اور چار لڑکے پیدا ہوئے۔ لڑکوں کے نام یہ ہیں : ابو محمدعبداللہ (م۱۹۳۹ء)، عبدالباسط (م۱۹۷۳ء)، عبدالمعطی (جو کم سنی میں وفات پاگئے) اور عبدالمعز (م۲۰۰۷ء)۔ 3۔ حافظ عبد الفتاح المعروف بہ محمد ایوب۔ یہ بروز یک شنبہ ۷ محرم ۱۳۰۵ھ کو پیدا ہوئے۔ حفظ قرآن کے بعد دینی تعلیم حاصل کی۔ اپنے والد، چچا مولانا محمد اشرف اور بڑے بھائی حکیم محمد ادریس
Flag Counter