Maktaba Wahhabi

227 - 702
موافق شریعت محمدیہ ۔علی صاحبہا الصلوٰۃ و التحیۃ۔ کے درست ہوئی اور نانا نانی کے غیر رضا سے یہ شادی نادرست نہیں ہوسکتی ہے۔ ھذا عندي، وفوق کل ذي علم علیم۔ واللّٰه أعلم بالصواب۔ حررہ العبد المستکین محمد عین الدین ۔غفر لہ اللّٰه المتین، إلی یوم الدین۔ مٹیابرجی الکلکتاوی، من المدرسۃ الإسلامیۃ الواقعۃ في جمال گنج من مضافات بکورا۔ مورخۃ ۲۴ جمادی الأخری ۶ ۲ ۳ ۱ ھ نکاح مذکور موافق شریعت محمدیہ جائز و درست ہے۔ و اللّٰه أعلم۔ حررہ أبو الطیب محمد شمس الحق العظیم آبادي۔ 39۔ شوہر کا بیوی کے لیے نان نفقہ: [1] سوال : ایک شخص نے اپنی زوجہ سے علیحد گی اختیار کر کے تقریباً عرصہ تین سال سے اپنی زوجہ کے جمیع حاجات مع نان نفقہ کے بند کردیا اور اس سبب سے زوجہ مذکورہ سخت تکلیف میں مبتلا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ زوجہ مذکورہ اس حالت میں اپنے نکاح کو شخص مذکور سے فسخ کراسکتی ہے یا نہیں ؟ بینوا تؤجروا۔ جواب: { قَالُوْا سُبْحٰنَکَ لَا عِلْمَ لَنَآ اِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا اِنَّکَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ}[البقرۃ : ۳۲] [اے اللہ! تیری ذات پاک ہے، ہمیں تو صرف اتنا ہی علم ہے جتنا تونے ہمیں سکھا رکھا ہے،پورے علم و حکمت وا لا تو تو ہی ہے] عورت مذکورہ جب عدم انفاقِ زوج سے تکلیف میں مبتلا ہو اور ضرر پائے اور ناچار ہو کر زوج سے نکاح کو فسخ کرانا چاہے تو ذیل کے فتوے کے موافق کراسکتی ہے۔ قال اللّٰه تعالی: { وَ لَا تُمْسِکُوْھُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا} [البقرۃ: ۲۳۱] [اور انھیں تکلیف پہنچانے کی غرض سے ظلم و زیادتی کے لیے نہ روکو] اس آیت کریمہ کے تحت میں امام سیوطی ’’تفسیر الإکلیل في استنباط التنزیل‘‘ میں لکھتے ہیں : ’’فیہ وجوب الإمساک بمعروف، و تحریم المضارۃ، و استدل بہ الشافعي علی أن العاجز عن النفقۃ یفرق بینہ و بین زوجتہ، لأن اللّٰه تعالی خیر
Flag Counter