Maktaba Wahhabi

233 - 702
مہینے اور دس دن عدت رکھیں ] اور اگر وہ عورت حاملہ ہے تو اس کی عدت وضع حمل ہے۔ لقولہ تبارک وتعالی: { وَاُولاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُھُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَھُنَّ} [الطلاق: ۴] [ اور حاملہ عورتوں کی عدت ان کے وضع حمل ہے] اگرچہ حمل زنا کا ہو۔ لقولہ صلی اللّٰهُ علیه وسلم : ’’الولد للفراش وللعاھر الحجر‘‘[1] [ بچہ صاحبِ خانہ کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہے] 3۔عورت ز انیہ کسی کی منکوحہ ہے، مگر شوہر سے اس کی خلوت صحیحہ نہیں ہوئی ہے یا خلوت صحیحہ ہوئی، مگر شوہر نا بالغ ہے یا ایساجرح ہے جس سے دونوں میں باہمی تعلق نہ ہونا متیقن ہے اور اب اس کا شوہر قضا کر گیا۔ اس کی عدت چار مہینہ دس دن تو ضروری ہے۔ عام ازیں کہ حاملہ ہو یا نہ ہو، اور بعد انقصائِ عدت اگر وہ عورت حاملہ ہو تو اس کا حکم وہی ہے جو اوپر گزرا، یعنی جس مرد کا بہ تعلق زنا اس کو حمل ہے، اسی سے نکاح کرنے میں وضع حمل کا انتظار ضروری نہیں ہے اور اگر دوسرے شخص سے نکاح کرے تو وضع حمل تک انتظار کرنا ضروری ہے۔ 4۔عورت زانیہ کسی کی منکوحہ ہے۔ اب شوہر نے انتقال نہیں کیا، بلکہ طلاق دے دیا۔ اس صورت میں عدت طلاق اس کو پوری کرنا چاہیے، اس تفصیل کے ساتھ جو متوفی عنہا زوجہا کی باتوں میں بیان ہوا۔ واللّٰه أعلم بالصواب۔ حررہ أبو عبد اللّٰه محمد إدریس عفی عنہ بقلم العبد الآثم أبي الحسن محمد عبد المنان خان کان اللّٰه لہ، المرشدآبادي الجنگي پوری بماہ صفر ۱۳۲۶ھ 42۔ عورت کااپنا حق مہر معاف کر دینا: سوال : ایک عورت نے حالتِ صحت میں فیما بینھا وبین اللّٰه خاوند کواطلاع دے کر اپنا مہر بخش دیا، مگر اپنے اقارب کے خوف سے اظہار نہ کیا۔ آخر وہ جب بیمار ہوئی تو حالتِ بیماری میں چند گواہوں کے رو برو اپنے واقعہ سابقہ کا ذکر کر کے تحریر لکھوا دیا کہ میں بحالتِ صحت مہر معاف کر
Flag Counter