Maktaba Wahhabi

262 - 702
قربانی 48۔ کیا ’’ضأن‘‘ کی قربانی جائز ہے؟[1] سوال : ’’ضأن‘‘ کا اطلاق صرف دنبہ پر ہوتا ہے یا بھیڑ و دنبہ دونوں پر؟ اور قربانی اس بھیڑ کی جو کہ ایک سال سے کم ہو، مگر چھ مہینہ سے زیادہ کا ہو، جائز ہے یا نہیں ؟ جواب : دنبہ و بھیڑ ایک جنس ہے اور اطلاق ’’ضأن‘‘ کا دنبہ و بھیڑ دونوں پر صحیح ہے۔ قال في لسان العرب: ’’ضأن من الغنم ذوالصوف‘‘[2]انتھی [ضان اون والی بھیڑ میں سے ہے۔ ختم شد] وفي مصباح المنیر: ’’الضأن ذوات الصوف من الغنم‘‘[3] انتھی [ضان اون والی بھیڑ میں سے ہے۔ ختم شد] پس ذو صوف ہونے میں دونوں مشترک ہیں ،دونوں سے اشیاء پشمینہ تیار ہوتی ہے اور جس طرح سے دنبہ چھ ماہ کے بعد جوان ہو جاتا ہے قابل جفت کھانے کے، ویساہی بھیڑ بھی چھ ماہ کے بعد جو ان ہو جاتا ہے۔ ہم نے خود بھیڑ والوں سے دریافت کیا ہے کہ بھیڑ کتنی مدت میں جوان ہوجاتا ہے تو معلوم ہو ا کہ چھ ماہ کے بعد جوان ہو جاتا ہے۔ پس اس امر میں بھی دونوں مشترک ہیں ۔ پس بھیڑ کو جنس دنبہ سے الگ مان کر بھیڑ کو ضأن میں داخل نہیں کرنا اور دنبہ کو داخل کرنا خلاف تفسیر اہل لغت ہے۔ اور مؤلف منح الغفار کا یہ لکھنا کہ پس ضأن وہی ہے کہ ’’ما لہ إلیۃ‘‘ [جس کاکولہا ہے] یعنی دنبہ ہی ضأن میں داخل ہے اور بھیڑ نہیں ۔ اور پھر بعض متاخرین احناف نے بھی جیسے قہستانی اور الیاس نے شرح النقایہ میں اور طحاوی اور شامی نے حاشیہ درالمختار میں ، اور صاحب مجالس الابرار نے تبعاً لمؤلف منح الغفار لکھ دیا، یہ قابل حجت نہیں ہے، جب تک لغت یا شرع سے اس کا ثبوت نہ دیں ۔ اس
Flag Counter