Maktaba Wahhabi

198 - 702
نکاح 35۔ حالتِ صغر میں لڑکی کا نکاح: [1] سوال : کیا فر ماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ باپ نے اپنی لڑکی کانکاح حالت صغر میں کر دیا۔ آیا یہ نکاح صحیح ہوا یا نہیں ؟ اگر صحیح ہوا تو لڑکی کو بعد بلوغ کے فسخ کا اختیار ہے یا نہیں ؟ جواب : {اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِِ} [یوسف: ۴۰] [حکم توصرف اللہ کا ہے] صورت مسئولہ عنہا بہ نظر دلائل قو یہ مفصلہ ذیل کے معلوم ہوتاہے کہ وہ نکاح صحیح ہوا اور لڑکی بعد بلوغ کے اس نکاح پر راضی رہی تو تجدیدِ نکاح کی ضرورت نہیں ہے۔ اور اگر وہ لڑکی نابالغہ بعد بلوغ کے اس نکاح پر راضی نہ ہو تو اس کو فسخ نکاح کا اختیار ہے۔ صحتِ نکاح نا بالغہ کی دلیل اول یہ آیت کریمہ ہے۔ قال اللّٰه تبارک وتعالیٰ: { وَالِّٰٓیئْ یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیْضِ مِنْ نِّسَآئِکُمْ اِِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُھُنَّ ثَلٰثَۃُ اَشْھُرٍ وَالِّٰٓیئْ لَمْ یَحِضْنَ} [الطلاق: ۴] [تمھاری عورتوں میں سے جو عورتیں حیض سے نا امید ہوگئیں ہوں ، اگر تمھیں شبہہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور ان کی بھی جنھیں حیض آنا شروع ہی نہ ہوا ہو] اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے مطلقات کی عدت بیان فرمائی ہے اور انھیں مطلقات میں ان عورتوں کی، جو اب تک حیض والی نہیں ہوئی ہیں بلکہ نابالغہ ہیں ، عدت تین مہینہ بیان فر مائی ہے۔ یہ آیت صحت نکاح نابالغہ پر نہایت صاف و واضح دلیل ہے۔ امام الائمہ محمد بن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ نے بھی اپنی صحیح میں اس آیت کریمہ سے استدلال کیا ہے: ’’باب إنکاح الرجل ولدہ الصغار، لقولہ تعالی: {وَالِّٰٓیئْ لَمْ یَحِضْنَ}۔ فجعل
Flag Counter