Maktaba Wahhabi

96 - 702
’’وما یفعلہ الجھال علی رأس کل حول، في شھر ربیع الأول، لیس بشيء، و یقومون عند ذکر مولدہ صلی اللّٰهُ علیه وسلم ، ویزعمون أن روحہ صلی اللّٰهُ علیه وسلم تجئ، فزعمھم باطل، بل ھذا الاعتقاد شرک، و قد منع الأئمۃ الأربعۃ عن مثل ھذا‘‘ انتھی [جہلا ہر سال ربیع الاول کے مہینے کے ابتدائی حصے میں جو کچھ کرتے ہیں ، ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی میلاد کی محفل کے وقت کھڑے ہوتے ہیں اور یہ گمان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح تشریف لاتی ہے، تو ان کا یہ گمان باطل ہے، بلکہ یہ اعتقاد شرک ہے۔ ائمہ اربعہ نے اس سے منع فرمایا ہے] اور قاضی نصیر الدین نے ’’طریقۃ السلف‘‘ میں لکھا ہے: ’’وقد أحدث بعض جہال المشایخ أموراً کثیرۃ، لا نجد لھا أثراً في کتاب، ولا في سنۃ، منھا القیام عند ذکر ولادۃ سید الأنام، علیہ التحیۃ والسلام‘‘ انتھی [بعض جاہل مشائخ نے بہت سی ایسی چیزیں ایجاد کررکھی ہیں ، جن کی کوئی دلیل کتاب و سنت میں نہیں ہے۔ ان میں سے ایک سید الانام صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکرِ ولادت کے وقت قیام ہے] اور سیرت شامی میں مذکور ہے: ’’جرت عادۃ کثیر من المحبین إذا سمعوا بذکر وضعہ صلی اللّٰهُ علیه وسلم أن یقوموا تعظیماً لہ صلی اللّٰهُ علیه وسلم ، وھذا القیام بدعۃ لا أصل لھا‘‘[1]انتھی [محبانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اندر یہ عادت عام ہوگئی ہے کہ وہ جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکرِ ولادت کی محفل منعقد کرتے ہیں تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ حالانکہ یہ قیام بدعت ہے، جس کی کوئی اصل نہیں ] 12۔ بیعتِ توبہ کی بحث: [2] سوال : الحمد للّٰه رب العالمین، والصلوۃ والسلام علی رسولہ محمد وآلہ وأصحابہ أجمعین۔
Flag Counter