Maktaba Wahhabi

62 - 702
صالحین کا مسلک اختیار کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ جب پہلی دفعہ مراد آباد کے سفرسے ڈیانواں واپس ہوئے تو ۱۵ ربیع الاول ۱۲۹۴ھ میں چھپرہ (سارن) کے مولوی عبداللطیف صدیقی کی دوسری صاحبزادی سے ان کا عقد ہوا۔ آ پ نے اپنی اہلیہ کے انتقال کے بعد دوسرا عقد مولوی عبد اللطیف صدیقی ہی کی ایک دوسری صاحبزادی سے کیا۔ پہلی اہلیہ سے اللہ تعالی نے تین لڑکے اور چار لڑکیاں عطا کیں ، جب کہ دوسری اہلیہ سے دو لڑکیاں ہوئیں ۔ سفر حج: ۱۰ رجب ۱۳۱۱ھ کو علامہ عظیم آبادی ڈیانواں سے حج بیت اللہ کے لیے روانہ ہوئے۔ اس سفر میں بیت اللہ کی زیارت سے مشرف ہونے کے علاوہ حرمین کے متعدد اہلِ فضل و کمال سے ملاقات اور استفادے کا موقع ملا۔ جن مشائخ نے سند و اجازت مرحمت کی تھی، ان کے اسمائے گرامی حسب ذیل ہیں : 1 علامہ خیرالدین ابوالبرکات نعمان بن محمود الآلوسی الحنفی البغدادی (م ۱۳۱۷ ھ) 2 الشیخ احمد بن ابراہیم بن عیسی النجدی ثم المکی الحنبلی (م ۱۳۲۹ ھ) 3 الشیخ احمد بن احمد بن علی المغربی التونسی ثم المکی (م ۱۳۱۴ ھ) 4 الشیخ القاضی عبدالعزیز بن صالح بن مرشد الحنبلی الشرقی (م ۱۳۲۴ ھ) 5 الشیخ عبدالرحمٰن بن عبداللہ السراج الحنفی الطائفی (م ۱۳۱۵ ھ) 6 الشیخ محمد بن سلیمان حسب اللہ الشافعی المکی (م ۱۳۳۵ ھ) 7 الشیخ ابراہیم بن احمد بن سلیمان المغربی ثم المکی۔ 8 الشیخ محمد فالح بن محمد بن عبداللہ الظا ہری المہناوی المالکی المد نی (م ۱۳۲۸ ھ) ان علما سے چھے ماہ تک استفادہ کرنے اور فریضہ حج ادا کرنے کے بعد ۱۰ محرم الحرام ۱۳۱۲ھ کو وطن واپس آئے۔ درس و تدریس: میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے یہاں سے جب پہلی مرتبہ ۱۲۹۶ھ میں اپنے وطن واپس ہوئے تو دیگر علمی کاموں کے ساتھ ہی درس و تدریس کا مشغلہ بھی اختیار کیا۔ ۱۳۰۳ھ میں دوسری بار جب وہاں سے واپس آئے توباقاعدہ مسندِ درس پر رونق افروز ہوئے۔ ان کے حلقہ درس میں ملک کے
Flag Counter