Maktaba Wahhabi

60 - 702
عظیم آبادی اور ڈیانوی کہلاتے ہیں ۔ محدث ڈیانوی، علامہ عظیم آبادی، صاحب عون المعبود ا ور مولف غایۃ المقصود کے لقب سے بھی ا ن کی بڑی شہرت ہے۔ خاندان و ماحول: علامہ شمس الحق عظیم آبادی کے والد مولوی شیخ امیر علی کا قیام کبھی موضع ہرداس بگہہ اور کبھی پٹنہ میں رہتا۔ ۱۲۶۳ھ میں جب ان کا نکاح، رمنہ محلہ عظیم آباد (پٹنہ) اور ڈیانواں کے رئیس مولانا گوہر علی (م۱۲۷۸ھ) کی صاحبزادی سے ہوا تو وہ اکثر رمنہ میں اپنے خسر ہی کے مکان پر قیام کرنے لگے، کیونکہ مولانا گوہر علی اور ان کی اہلیہ اپنی اکلوتی لڑکی کو فرطِ محبت کی وجہ سے اپنے سے جدا کرنا پسند نہیں کرتے تھے۔ ولادت و طفولیت: علامہ عظیم آبادی ۲۷ ذو القعدہ ۱۲۷۳ھ (جولائی ۱۸۵۷ء) کو محلہ رمنہ (پٹنہ) میں پیدا ہوئے۔ پانچ سال کی عمر میں اپنی والدہ کے ساتھ اپنے ننیھال ڈیانواں چلے آئے اور وہیں مستقل سکونت اختیار کرلی، کیونکہ ان کی والدہ بھی مستقل طور پر یہیں رہتی تھیں ۔ ابھی گیارہ سال ہی کی عمر تھی کہ ۱۲۸۴ھ میں والد انتقال کرگئے۔ ان کی ماں ، نانی اور بڑے ماموں نے لاڈ پیار سے پالا پوسا۔ ان کے بڑے ماموں مولوی محمد احسن (م۱۳۱۰ھ) ان سے بڑی محبت کرتے تھے اور کبھی ان کی کوئی خواہش رد نہیں کرتے تھے۔ تعلیم و تربیت اور تمام ضرورتوں کی اس طرح کفالت کی کہ علامہ عظیم آبادی کو کبھی والد کے سایہ شفقت سے محرومی کا احساس نہ ہونے دیا۔ تعلیم و تربیت مولانا محمد ابراہیم نگر نہسوی (م ۱۲۸۲ھ) نے بسم اللہ کرائی اور سورت ’’اقرأ‘‘ پڑھائی۔ پھر ڈیانواں ہی میں حافظ اصغر علی رامپوری اور دوسرے معلمین سے ابتدائی تعلیم حاصل کرتے رہے۔ ان میں مولوی سید راحت حسنین بتھوی اور مولوی عبدالحکیم شیخوپوری (م۱۲۹۵ھ) کا ذکر خصوصیت کے ساتھ ملتا ہے۔ فارسی کی کتابیں پڑھنے کے بعد مولانا لطف العلی بہاری (م۱۲۹۶ھ) سے عربی شروع کی اور شرح جامی، قطبی، میبذی، اصول الشاشی، نور الانوار، شرح وقایہ، کنزالد قائق اور جامع ترمذی وغیرہ بھی انھی سے پڑھیں ۔ اس عرصے میں اپنے ماموں مولوی نور احمد ڈیانوی (م ۱۳۱۸ھ) سے بھی استفادہ کرتے رہے۔
Flag Counter