Maktaba Wahhabi

105 - 702
اور اس کا نسخ کسی حدیث صحیح مرفوع سے ثابت نہیں ہے۔ پس جبکہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ثبوت پایا گیا اور اصحابِ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس کو عمل میں لائے تو بے شک اس صورت میں اس پر عمل کرنے والا ماجور اور مصیب ہوگا۔ شیخ ولی اللہ دہلوی ’’حجۃ اللّٰه البالغۃ‘‘ میں فر ماتے ہیں : ’’والذي یرفع أحب إلي ممن لا یرفع‘‘[1] انتھی [جو شخص رفع یدین کرتا ہے وہ میرے نزدیک اس شخص سے زیادہ پسندیدہ ہے جو رفع یدین نہیں کرتا۔ ختم شد] 16۔ نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کا حکم: [2] سوال : کیا نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کے متعلق حدیث صحیح ہے؟ اگر صحیح ہے تو حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کے قول ’’سینے پر ہاتھ باندھنے کا ذکر صرف مومل بن اسماعیل نے کیا ہے‘‘ کا کیا مطلب ہے؟ جبکہ مومل بن اسماعیل کو، اگرچہ ابن معین نے ثقہ کہا ہے، لیکن اسے امام بخاری نے منکر الحدیث اور ابو حاتم نے صدوق کثیر الخطا کہا ہے۔ جواب : ہاں ! سینے پر ہاتھ باندھنے کے بارے میں صحیح حدیث موجود ہے۔ ابن قیم کے قول کا مطلب یہ ہے کہ عاصم بن کلیب والی حدیث کو سفیان ثوری کے شاگردوں میں سے صرف مومل بن اسماعیل ہی روایت کرتا ہے، کیونکہ یحییٰ قطان نے سفیان سے (عاصم بن کلیب والی روایت کے علاوہ) سینے پر ہاتھ باندھنے کے متعلق روایت نقل کی ہے، جو مسند احمد میں موجود ہے۔ اس کی سند بھی حسن ہے اور اس کے تمام روات معتبر ہیں ۔ اس روایت کی سند میں موجود قبیصہ بن ہلب کو امام عجلی اور ابن حبان نے ثقہ کہا ہے۔ امام ابن مدینی اور نسائی نے کہا ہے کہ قبیصہ مجہول ہے، کیونکہ اس سے صرف سماک نے روایت کی ہے۔ ثابت ہوا کہ قبیصہ بن ہلب امام علی بن المدینی اور نسائی کے نزدیک مجہول العین ہے نہ کہ مجہول العدالہ۔ اصول یہ ہے کہ جب کسی مجہول العین راوی (جس سے روایت کرنے والا صرف
Flag Counter