Maktaba Wahhabi

119 - 702
چرنے کے لیے چھوڑ دیا اور خود صف میں شامل ہوگیا اور کسی نے بھی مجھ پر اعتراض نہ کیا] 22۔ مسجد واحد میں جواز تکرارِ جماعت: [1] سوال : کیا فر ماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جواز تکرارِ جماعت مسجدِ واحد میں ، حدیث صحیح سے ثابت ہے یا نہیں اور فقہائے حنفیہ کی اس میں کیا رائے ہے؟ جواب : بلا شک و شبہ فضیلت و ثواب جماعت اولیٰ کا زیادہ ہے بہ نسبت جماعت اُخری کے۔ مگر اس سے یہ بات لازم نہیں آتی ہے کہ تکرارِ جماعت بعد جماعتِ اولی نا جائز ہو جائے اور کراہت بھی اس کی کسی حدیث صحیح سے ثابت نہیں ، بلکہ جواز تکرارِ جماعت فی مسجد واحد حدیث صحیح سے ثابت ہے اور صحابہ و تابعین اور ائمہ مجتہدین کا اس پر عمل بھی رہا ہے۔ دیکھو روایت کی ابو داود نے سنن میں : ’’باب في الجمع في المسجد مرتین۔ حدثنا موسی بن إسماعیل ثنا وھیب عن سلیمان الأسود عن أبي المتوکل عن أبي سعید الخدري أن رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم أبصر رجلا یصلي وحدہ، فقال: ألا رجل یتصدق علی ھذا فیصلي معہ؟‘‘[2] یعنی ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اکیلے نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا: کیا کوئی شخص اس کو صدقہ نہیں دیتا جو اس کے ساتھ نماز پڑھے؟ گویا چھبیس نمازوں کا ثواب اس کو صدقہ میں دیا، اس واسطے کہ جماعت سے نماز پڑھنے میں ستائیس نمازوں کا ثواب لکھا جاتا ہے۔[3] اور روایت کیا ترمذی نے: ’’باب ما جاء في الجماعۃ في مسجد قد صلي فیہ مرۃ۔ عن أبي سعید قال: جاء رجل، وقد صلی رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم ، فقال: أیکم یتجر علی ھذا؟ فقام رجل وصلی معہ۔ وفي الباب عن أبي أمامۃ و أبي موسی و الحکم
Flag Counter