Maktaba Wahhabi

87 - 702
یعنی اے لوگو! ایک مثل کہی جاتی ہے اس کو سنو، تم پکارتے ہو اللہ کے سوا، سو ہر گز نہ بنا سکیں ایک مکھی، اگرچہ سارے جمع ہوں اور اگر کچھ چھین لے ان سے مکھی تو چھوڑا نہ سکیں اسے، دونوں کمزورہیں ۔ مانگنے والا اور جس سے مانگا۔لوگوں نے اللہ کی قدر نہیں سمجھی، جیسی اس کی قدر ہے، بیشک اللہ زورآورہے زبردست ہے۔ اور روایت ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے: ’’قال: کنت خلف رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم یوما فقال: یا غلام احفظ اللّٰه یحفظک، احفظ اللّٰه تجدہ تجاھک، إذا سألت فاسأل اللّٰه ، وإذا استعنت فاستعن باللّٰه ‘‘[1](رواہ الترمذي) [ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک روزمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (سوار) تھا تو انھوں نے فرمایا: اے لڑکے! اللہ کو یاد کرو، وہ تمھیں یاد کرے گا، اللہ کو یاد کرو، تم اسے اپنی جانب متوجہ پائوگے، جب تم کچھ مانگو تو اللہ سے مانگو اور جب تم مدد چاہو تو اللہ ہی سے چاہو] اور استعانت ایک قسم کی عبادت ہے۔ پس سوائے خدا کے کسی سے نہ چاہیے۔ تفسیر معالم التزیل میں ہے: ’’الاستعانۃ نوع تعبد‘‘[2] انتھی [مدد مانگنا بھی ایک عبادت ہے] اور مجمع البحار میں ہے: ’’فإن العبادۃ وطلب الحوائج والاستعانۃ حق اللّٰه وحدہ‘‘ انتھی [کیونکہ عبادت، ضروریات کی طلب اور استعانت صرف اکیلے اللہ تعالیٰ کا حق ہے] 5۔ شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کی گیارھویں کرنا: [3] سوال : شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی گیارھویں کرنا اس نیت سے کہ پیر صاحب معظم اور مقرب الٰہی ہیں ۔ ان کی تعظیم اور ان کے ساتھ تقرب حاصل کر نے کے واسطے ہم یہ مال خرچ کرتے ہیں کہ وہ ہم سے راضی رہیں ۔ کیسا ہے؟ اور بے اس نیت کے صرف ایصالِ ثواب کے
Flag Counter