Maktaba Wahhabi

160 - 702
والسنۃ بدعۃ مذمومۃ‘‘ انتھی [ اور نووی کی ’’شرح المنہاج‘‘ میں ہے کہ تیسرے دن قبر پر اجتماع ، گلاب اور عود کا تقسیم کرنا اور مخصوص ایام میں کھانا کھلانا جیسے تیسرے، پانچویں ، نویں ، دسویں ، بیسویں ، چالیسویں ، چھٹے مہینے اور سال میں ، مذموم بدعتیں ہیں ۔ ختم شد] شیخ ولی اللہ المحدث رحمۃ اللہ علیہ نے ’’وصیت نامہ‘‘ میں لکھا ہے: ’’دیگر از عادات شنیعہ ما مردم اسراف است در ما تم ہا وسوم و چہلم و شش ماہی فاتحہ سالینہ۔ وایں رادر عرب اول وجود نبود‘‘ انتہی [ اور ہماری بری عاتوں میں سے تیسرا دن یا چالیسواں دن اور ششماہی اور سالانہ فاتحہ خوانی میں ماتم کرنا ہے، جو عرب کے پہلے طبقے میں موجود نہیں تھا] بلکہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا خاص مذہب یہ ہے کہ قراء ۃِ قرآن مطلقاً قبر کے پاس مکروہ ہے۔ جیسا کہ عبدالوہاب شعرانی نے میزان کبری میں تصریح کی ہے۔ 31۔ مسلمانوں کے قبرستان میں غیر مسلموں کو دفن کرنا: [1] سوال : کیا فرما تے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک گور غریباں مسلمانوں کا جو سیکڑوں برس سے قائم ہے اور برابر اس میں میت مسلمانوں کی دفن ہوا کرتی ہے، بالفعل ایک مرد غیر مسلم کا ہاتھ پیر باندھ کر ایک گڑھا کھود کر اس گورستان قدیم میں بیٹھا کر مٹی سے ڈھانک دیا اور باوجود منع کرنے کے عام مسلمانوں کے زبردستی سے ایک مسلمان اہل دول کے یہ کام ہوا۔ اب سوا ل یہ ہے کہ یہ فعل اس مسلمان اہل دول نے جو کیا جائز کیا یا ناجائز کیا ،تو قابل ملامت ہے یا نہیں ؟ اور سلف سے کیا انتظام گورستان کا چلا آتا ہے؟ عام گورستان مسلمانوں کا اور غیر مسلمانوں کا علیحدہ علیحدہ رہا کیا ہے یا نہیں ؟ جواب : { اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ} [یوسف: ۴۰] [ فرمانروائی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ہے] جاننا چاہیے کہ مسلمانوں کے مقبروں میں کفار و مشرکین کو دفن کرنا حرام ہے، ہر گز جائز نہیں
Flag Counter