Maktaba Wahhabi

71 - 702
یہ کتب خانہ علامہ عظیم آبادی کی عمر بھر کی جانفشانی کا نتیجہ اور ان کے خدا داد شوق علم کا ثمرہ تھا۔ صوبہ بہار میں خدا بخش خاں کے کتب خانے کے بعد،جو پٹنہ میں ہے، ان کا کتب خانہ سب سے زیادہ قابل ذکر تھا۔ لیکن ذخیرہ حدیث و تفسیر و اسماء الرجال کے لحاظ سے ان کے کتب خانے کا نمبر اول تھا۔ تصنیفات: مولانا کو تصنیف و تالیف کا بڑا عمدہ ذوق تھا۔ کتبِ حدیث کی شرح و تحقیق اور تصحیح و تعلیق کے علاوہ فقہ و فتاویٰ، رجال و تاریخ اور تذکرہ و سِیَر میں بھی انھوں نے مفید اور بلند پایہ کتابیں یادگار چھوڑی ہیں ، جن سے ان کے علمی تبحر، جامعیت، وسعتِ نظر، حدیث و فقہ میں بصیرت، رجال و اسناد اور تاریخ و سیر میں مہارت کا اندازہ ہوتا ہے۔ ذیل میں ان کی تصنیفات کا مختصر تعارف کرایا جاتا ہے: غایۃ المقصود في حل سنن أبي داود۔ یہ سنن ابی داود کی مبسوط اور جامع شرح ہے، لیکن اس کی صرف ایک ہی جلد مطبع انصاری دہلی سے غالباً ۱۳۰۵ھ میں شائع ہوئی ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ یہ ۳۲ جلدوں میں تھی۔ لیکن یہ سب جلدیں لکھی نہ جاسکیں ، بلکہ یہ علامہ عظیم آبادی کا پروگرام تھا، وفات تک شرح نا مکمل رہی۔ غایۃ المقصود کی شرح کم از کم اکیس حصو ں تک مکمل ہو چکی تھی، مگر افسوس کہ شرح کے جو اجزا لکھے جا چکے تھے، ان میں سے صرف دو جلدیں خدا بخش خاں لائبریری،پٹنہ میں محفوظ رہ گئی ہیں ، جن میں کتاب الطہارۃ کی شرح مکمل ہوگئی ہے اور کتاب الصلوٰۃ کے بھی چند ابواب کی شرح موجود ہے۔ باقی حصوں کے متعلق یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ ان کا کیا ہوا؟ اس کی مطبوعہ جلد بڑی تقطیع کے ۱۹۶ صفحے پر مشتمل ہے۔ اس میں ابتدا یعنی کتاب الطہارۃ کے ۷۵ ابواب کے تحت درج ۱۸۴ حدیثوں کی شرح و توضیح کی گئی ہے۔ شروع میں ایک مقدمہ ہے، جو امام ابوداود کے حالات و کمالات اور ان کی جمع کردہ سنن کے متعلق مفید معلومات پر مشتمل ہے۔ اس کو سنن ابی داود کی مفید اور اہم شرحوں میں خیال کیا جاتا ہے، بلکہ متعدد حیثیتوں سے یہ سنن کی تمام شرحوں سے بہترہے۔ مشہور علما اور نامور محققین کی رائے میں امام ابن حجر عسقلانی (م۸۵۲ھ) کی شہرہ آفاق کتاب فتح الباری شرح صحیح البخاری کے انداز میں مجموعہ احادیث کی محدثانہ کوئی شرح اس
Flag Counter