Maktaba Wahhabi

231 - 702
40۔ زنا کے بعد حمل کی حالت میں نکاح کرنا: [1] سوال : 1۔کیا فر ما تے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا، اس میں حمل قائم ہوگیا۔ اب وہ شخص اس عورت کے اس حمل کے وضع ہونے کے قبل نکاح کرے تواس کا نکاح عند الشرع درست ہوگا یا نہیں ؟ جواب : { اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ} [یوسف: ۴۰] [فرمان روائی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ہے] عورت مذکورہ سے جس شخص نے زنا کیا ہے جس کا حمل قرار پا گیا، وہی مرد اس عورت سے نکاح کرے تو اس کو وضع حمل کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ قال النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم : ’’لا یحل لأحد یؤمن باللّٰه والیوم الآخر أن یسقي ماء ہ زرع غیرہ‘‘ أخرجہ أحمد و أبو داود و الترمذي۔[2] [نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی ایسے شخص کے لیے حلال نہیں ہے کہ جو اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتا ہو کہ اپنے پانی سے دوسرے کی کھیتی سیراب کرے۔ اس کی تخریج احمد، ابوداود اور ترمذی نے کی ہے] مگر اس کی تفصیل جواب سوال ثانی میں لکھی گئی ہے۔ فلیرجع إلیہ۔ واللّٰه أعلم وعلمہ أتم۔ حررہ أبو عبد اللّٰه محمد إدریس عفی عنہ القدوس۔ 41۔ زانیہ عورت کی عدت: [3] سوال : 2۔زانیہ عورت کو بھی عدت گزارنی ہوگی، جیسا کہ منکوحہ عورت کو گزارنی ہوتی ہے یا نہیں ؟ جواب : { اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِِ} [یوسف: ۴۰] [ فرمانروائی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ہے] صورت مسئولہ چند شقوق کی متحمل ہے۔ سب کا جواب علیحدہ ہے: 1۔عورت زانیہ غیر منکوحہ ہے۔ اس حالت میں اس کی عدت استبرار رحم ہے۔ یعنی وطی آخر کے بعد سے اتنا انتظار کرے کہ حاملہ نہ ہونے کا یقین ہوجائے اور اگر حاملہ ہے تو وضع حمل تک انتظار کرے۔
Flag Counter