Maktaba Wahhabi

260 - 702
وإلیہ المرجع والمآب۔ الراقم آثم محمد عین الدین غفرلہ اللّٰه المتین المٹیا برجی الکلکتاوي۔ الجواب صحیح والرأي نجیح۔ [یہ جواب صحیح ہے اور رائے درست ہے] حررہ أبو الطیب محمد شمس الحق العظیم آبادي عفی عنہ۔ 47۔ بیوی کا دودھ چوسنے کا مسئلہ: [1] سوال : ایک شخص نے بوجہ بیماری کے اپنی بیوی کا دودھ چوس کر پیا۔ اب اس دودھ پینے سے وہ عورت اس مرد کی بی بی سابق دستور رہے گی یا حرام ہو جائے گی یا کفارہ لازم آئے گا؟ جواب : { اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِِ} [یوسف:۴۰] [ فرمانروائی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ہے] دودھ پینا جس سے رضاعت و حرمت ثابت ہوتی ہے، وہ دو برس کی سن تک ہے۔قرآن شریف میں ہے: { وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَھُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ} [البقرۃ: ۲۳۳] [اور مائیں اپنی اولاد کو دو سال کامل دودھ پلائیں ، جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت بالکل پوری کرنے کا ہو] اور حنفی مذہب میں ڈھائی برس تک ہے۔ پس صورت مذکورہ بالا میں وہ عورت اپنے شوہر پر حرام نہیں ہوئی بلکہ بدستور سابق حلال ہے۔ اور اس قسم کے واقعات صحابہ رضی اللہ عنہم کے زمانہ میں بھی ہوئے ہیں ۔ أخرج مالک في الموطأ عن عبد اللّٰه بن دینار أنہ قال: جاء رجل إلی عبد اللّٰه بن عمر، وأنا معہ عند دار القضاء، یسألہ عن رضاعۃ الکبیر، فقال عبد اللّٰه بن عمر: جاء رجل إلی عمر بن الخطاب فقال: إني کانت لي ولیدۃ، وکنت أطأھا فعمدت امرأتی إلیھا فأرضعتھا فدخلت
Flag Counter