Maktaba Wahhabi

56 - 702
خلاف نقول فراہم کیے ہیں ۔ احناف بعض مسائل میں اتنے متشدد ہیں کہ حیرت ہوتی ہے۔ ان کے بڑے بڑے علما نے لڑکیوں کو لکھنا سکھانے کی ممانعت کا فتویٰ دیا ہے۔ تعجب ہے کہ مولانا عبدالحی لکھنوی،[1] مولاناخلیل احمد سہارنپوری،[2] مولانا وکیل احمد سکندرپوری [3] (م۱۳۲۲ھ)اور عراق کے شیخ خیرالدین نعمان بن محمود آلوسی[4] (م ۱۳۱۷ھ) سب اس سلسلے میں یک زبان ہیں ۔ان لوگوں نے اس کے لیے جن ضعیف احادیث کا سہارا لیا ہے، ان کی حقیقت علامہ عظیم آبادی کا فتویٰ دیکھنے سے واضح ہوتی ہے۔ نماز عیدین کے بعد مصافحہ و معانقہ بھی ایک رسم کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ اکثر شہروں میں علماے احناف اور عوام اس پر خصوصاً عمل کرتے ہیں ۔ علامہ نے فقہ شافعی،مالکی اور حنبلی کے ساتھ فقہ حنفی کی بھی مستند کتابوں سے اس کا بدعت ہونا نقل کیا ہے۔ جانوروں کو خصی کرنے سے متعلق جتنی تفصیلی بحث علامہ عظیم آبادی نے کی ہے، کہیں اورنظر نہیں آتی، اسی طرح تعزیہ داری، عقیقہ اور آمین بالجہر کے موضوع پر جو کچھ لکھا ہے اور ان سے متعلق احادیث کی جس طرح چھان بین کی ہے، وہ ہمیں فتاویٰ کے دوسرے مجموعوں میں شاید ہی کہیں ملے۔ دوسرے فتویٰ نگاروں کے بالمقابل علامہ اختصار سے کام لینے کے بجائے تفصیل اور تحقیق کو زیادہ پسند کرتے ہیں اور یہی ان کی امتیازی خصوصیت ہے۔ ان فتاویٰ پر ایک نظر ڈالنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ علامہ عظیم آبادی فتویٰ نویسی کے وقت ہر مسئلے میں پہلے کتاب و سنت کی طرف رجوع کرتے ہیں ، پھر علما و فقہا اور ائمہ مجتہدین کے اقوال نقل کرتے ہیں اور ان کے دلائل کا جائزہ لیتے ہیں ، پھر ان کی جانچ پرکھ کے بعد جس قول کو وہ کتاب و
Flag Counter