Maktaba Wahhabi

259 - 702
[پس جب بچہ چھاتی سے چمٹ گیا اور اس سے اس نے چوس لیا، پھر چھوڑ دیا اپنی مرضی سے بغیر کسی عارض کے تو وہ ایک رضعہ ہے۔ قطع عارض جیسے سانس لینا ، تھوڑا آرام کرنا اور لہوو لعب وغیرہ ہے، پھر وہ فوراً ہی واپس پلٹا ، تو وہ ایک ہی رضعہ ہوگا۔ یہ شافعی کا مذہب ہے۔ رضعہ کے ایک ہونے کی تحقیق لغت کے موافق ہے۔ پس جب اسی طریقے سے پانچ رضعات ہوجائیں تو حرمت ثابت ہوجائے گی] اور ’’مسک الختام شرح بلوغ المرام‘‘ میں ہے: ’’حقیقت رضعۃ یک بار نوشیدن است مشتق از رضاع، ہمچو ضربۃ از ضرب و جلسۃ از جلس ۔ پس چوں کودک پستان را در دہن گرفتہ و شیر میکدہ باختیار خود بے عارض بگذاشت ایں یک رضعہ باشد و قطع بعارض مثل تنفس یا استراحت یسیر یا غفلت بچیزے ، و عود عنقریب خارج نمی کند او را از بودن رضعۃ واحدہ چنانکہ آکل اگر اکل را بایں چیزہا قطع کردہ باز خوردن گیرد ایں یک اکلہ باشد و ایں مذہب شافعی رحمہ اللہ است در تحقیق رضعہ واحدہ۔ و ایں موافق لغت است ۔ و چوں پنج رضعہ بریں صفت حاصل شوند حرام گردانند رضیع را۔‘‘[1] [ رضاعت کا ثبوت ایک بار پینے سے ہے۔ رضعہ رضاع سے نکلا ہے، جیسے ضربتہ ضرب سے اور جلسۃ جلس سے۔ اس کے بعد جیسا کہ شیر خوار بچہ پستان کو اپنی مرضی سے منھ میں لیا ہو اور چوسا ہو ، بغیر کوئی رکاوٹ چھوڑا ہو، یہ ایک رضعہ ہوتا ہے۔ آنے والے رکاوٹوں سے ہٹ کر، جیسے سانس لینا یا تھوڑا آرام کرنا یا کسی چیز سے مشغول ہونا ۔ کچھ وقفے کے بعددوبارہ پستان کو لینے سے ایک بار دودھ پینے کو نکالے، جیسا کھانے والا ان چیزوں سے وقفہ کرکے پھر کھائے تو ایک بار شمار ہوگا۔ ایک بار دودھ پینے کی تحقیق میں یہ امام شافعی کا مذہب ہے اور یہ لغت کے موافق ہے۔ اس قسم کا پانچ بار دودھ پینا ثابت ہوجائے تو دودھ پلائے ہوا بچے کو یہ پانچ رضاعتیں حرام بنائیں گی] خلاصہ ان عبارتوں کا یہ ہے کہ رضعت کے جو معنی محدث لوگ نے بیان کیے ہیں ، اسی طرح سے جب تک پانچ دفعہ رضعات ثابت نہ ہوں گی، اس وقت تک زید کی ہندہ دودھ ماں نہ ہوگی اور نہ ہندہ کی لڑکی زید کے لیے حرام ہوگی بلکہ نکاح درست ہے۔ ھذا ما عندي واللّٰه أعلم بالصواب،
Flag Counter