Maktaba Wahhabi

258 - 702
واحدۃ۔ ھذا مذھب الشافعی رحمہ اللّٰه ‘‘[1] [امام ابن قیم کی ’’زاد المعاد لہدي خیر العباد‘‘ میں ہے: بلاشک رضاعت دودھ پینے کا کام ایک بار کرنا ہے، جیسے ضربتہ (ایک مار) جلستہ (ایک بار بیٹھنا) اکلۃ (ایک بار کھانا)، پس جب وہ بچہ چھاتی سے چمٹ گیا اور اس سے دودھ چوس لیا، پھر اس نے بغیر عارض کے اپنی مرضی سے چھوڑ دیا تو یہ ایک رضعہ ہے، کیونکہ شریعت اس بارے میں مطلق وارد ہوئی ہے اور اسے عرف پر محمول کیا ہے اور عرف یہی ہے۔ قطع عارض (یعنی کسی وجہ سے دودھ چوسنے کا سلسلہ منقطع کرنا) سانس لینا یا تھوڑا سستانا، آرام کرنا یا کسی ایسی چیز کے لیے ہٹنا جو اسے متوجہ کر لے، پھر فوراً ہی چھاتی کی طرف پلٹ پڑے تویہ ایک ہی رضعہ ہوگا۔ جس طرح کہ کھانا کھاتے وقت کسی وجہ سے کھانا منقطع ہوجائے پھر فوراً ہی پلٹ کرکے کھانا شروع کردے تو یہ دو بار کھانا نہیں ہوگا، بلکہ ایک ہی ہوگا۔ یہ شافعی کا مذہب ہے] وأیضاً فیہ: ’’وأما مذھب الإمام فقال صاحب المغني: إذا قطع قطعا بینا باختیارہ کان ذلک رضعۃ فإن عاد کان رضعۃ أخری‘‘[2] [نیز اسی میں ہے کہ رہا امام رحمہ اللہ کا مذہب تو صاحب المغنی نے کہا: جب اس نے واضح طور سے اپنے اختیار سے منقطع کردیا تو یہ ایک رضعہ ہوا اور اگر وہ پھر لوٹ آیا تو یہ دوسرا رضعہ ہوا] اور ’’سبل السلام شرح بلوغ المرام‘‘ میں ہے: ’’فمتی التقم الصبي الثدي، وامتص منہ، ثم ترک ذلک باختیارہ من غیر عارض، کان ذلک رضعۃ، والقطع العارض کتنفس واستراحۃ یسیرۃ ولشيء یلھیہ، ثم یعود من قریب کان ذلک رضعۃ واحدۃ، وھذا مذھب الشافعي، وفي تحقیق الرضعۃ بواحدۃ وھو موافق للغۃ فإذا حصلت خمس رضعات علی ھذہ الصفۃ حرمت‘‘[3]
Flag Counter