Maktaba Wahhabi

251 - 702
اور سبل السلام میں تحت میں حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہے: ’’والعمل بحدیث الباب ھذا لا عذر عنہ، ولذلک اخترنا العمل بہ فیما سلف‘‘[1] [عمل اس باب کی حدیث پر ہے جس میں کوئی عذر نہیں ہے۔ اسی لیے ہم نے اس پر عمل کرنا اختیار کیا ، جیسا کہ گزرا] اور ’’کشاف القناع‘‘ معتبر کتاب فقہ حنبلیہ میں ہے: ’’أن یرتضع خمس رضعات فصاعداً، وھو قول عائشۃ رضی اللّٰه عنہا و ابن مسعود وابن الزبیر وغیرھم لما روت۔عائشۃ رضی اللّٰه عنہا قالت: کان فیما نزل من القرآن عشر رضعات معلومات یحرمن، ثم نسخن بخمس رضعات معلومات، فتوفي رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم والأمر علی ذلک، رواہ مسلم، وروی مالک عن الزھري عن عروۃ عن عائشۃ عن سھلۃ بنت سھیل: أرضعي سالما خمس رضعات‘‘[2] انتھی قولہ [وہ پانچ چسکیاں یا اس سے زیادہ دودھ پیے۔ یہ قول عائشہ رضی اللہ عنہا ، ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور ابن زبیر رضی اللہ عنہ و غیرہم کا ہے، جیسا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن میں دس معلوم چسکیوں کی آیت نازل ہوئی تھی، جن سے حرمت واقع ہوجاتی ہے، پھر پانچ معلوم چسکیوں والی آیت کے ذریعے وہ آیت منسوخ کردی گئی ۔ پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے اور معاملہ ویسے ہی رہا۔ اس کی روایت مسلم نے کی ہے۔ امام مالک نے زہری کے واسطے سے روایت کی، زہری نے عروہ کے واسطے سے، عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطے سے، عائشہ رضی اللہ عنہا نے سہلہ بنت سہیل کے واسطے سے کہ سالم کو پانچ چسکیاں دودھ پلاؤ۔ ان کا قول ختم ہوا] یقول کاتب الحروف عفی عنہ: وقع في الموطأ من نسخۃ المصمودی: ’’أرضعیہ خمس رضعات فیحرم‘‘[3] وفي مسند الشافعي رحمه الله: ’’أخبرنا مالک عن ابن شھا ب عن عروۃ بن الزبیر رضی اللّٰه عنہما أن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم أمر سھلۃ بنت سھیل أن ترضع سالما خمس رضعات فتحرم بھن‘‘[4]
Flag Counter