Maktaba Wahhabi

250 - 702
اندر ہونی چاہیے، سوائے ابو حذیفہ کے غلام سالم کی رضاعت کے واقعے کے مثل۔ قرآن کا ظاہر رضاعت کا حکم ثابت کرتا ہے اس چیز پر جس سے لغوی اور شرعی اعتبار سے دودھ پینے کا اطلا ق ہوسکے۔ لیکن اس کی تقیید صحیح احادیث میں جو صحابہ کی ایک جماعت کے واسطے سے وارد ہوئی ہیں ،پانچ بار دودھ پینا ہے] اور بلوغ المرام میں ہے: ’’وعنھا [1] قالت: کان فیما أنزل من القرآن عشر رضعات معلومات یحرمن، ثم نسخن بخمس معلومات، فتوفي رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم وھو فیما یقرأ من القرآن‘‘ ورواہ مسلم۔[2] [انھی سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ قرآن میں دس معلوم رضعات نازل ہوئی تھیں (جن سے رضاعت ثابت ہوتی تھی) اور حرمت ثابت ہوجاتی تھی، پھر پانچ معلوم رضعات کے ذریعے (وہ دس رضعات) منسوخ ہوگئیں ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے اور قرآن میں وہی باقی رہی جو پڑھی جاتی ہے۔ اس کی روایت مسلم نے کی ہے] اور سنن ابی داود میں ہے سالم رضی اللہ عنہ کے قصے میں : ’’فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : أرضعیہ فأرضعتہ خمس رضعات، وکان بمنزلۃ ولدھا من الرضاعۃ، فبذلک کانت عائشۃ رضی اللّٰه عنہا تأمر بنات إخوتھا و بنات أخواتھا أن یرضعن من أحبت عائشۃ أن یراھا، و یدخل علیھا، و إن کان کبیرا، خمس رضعات ثم یدخل علیھا‘‘[3] [پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو دودھ پلاؤ ، تو اس نے اس کو پانچ رضعات پلائیں اور وہ رضاعت کی بنا پر اس کے لڑکے کی منزلت میں ہوگیا۔ اس بنا پر عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے بھائیوں اور بہنوں کی بیٹیوں کو حکم دیتی تھیں کہ وہ ان کو دودھ پانچ رضعات پلائیں جن کو عائشہ رضی اللہ عنہا دیکھنا پسند کرتی تھیں اور اس بات کو پسند کرتی تھیں کہ وہ ان کے گھر میں داخل ہوں ، اگرچہ وہ بڑے ہوں ۔ پھر وہ ان کے یہاں داخل ہوسکتے تھے]
Flag Counter