Maktaba Wahhabi

220 - 702
بعد النکاح باپ کا کچھ زور ہندہ پر نہیں ہے، بلکہ سارا اختیار و زور ہندہ پر اس کے شوہر کا ہے اور باپ ہندہ کا ہندہ کو شوہر کے پاس جانے سے بلا وجہ شرعی کے روکے یا منع کرے تو بیشک ہندہ کا باپ گنہگار ہوگا اور عنداللہ تعالیٰ اس پر مواخذہ ہوگا، کیونکہ ہندہ پر تابعداری زوج کی فرض ہے اور تابعداری باپ کی فرض نہیں ہے۔ پس ہندہ کیوں کر مخالفت اپنے شوہر کی کر سکتی ہے؟ أخرج البخاري ومسلم عن ابن عمر رضی اللّٰه عنہ قال: سمعت رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم یقول: (( کلکم راع ومسئول عن رعیتہ )) وفیہ: (( والمرأۃ راعیۃ في بیت زوجھا، ومسئولۃ عن رعیتھا )) [1] [بخاری اور مسلم نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کے واسطے سے تخریج کی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: تم میں ہر ایک نگران ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے۔ اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگران ہے اور وہ اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے] وأخرج البزار بإسناد حسن عن عائشۃ رضی اللّٰه عنہا قالت: ’’سألت رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم أي الناس أعظم حقا علی المرأۃ؟ قال: زوجھا، قلت: فأي الناس أعظم حقا علی الرجال؟ قال: أمہ‘‘[2] (و رواہ الحاکم أیضا) [بزار نے صحیح سند کے ساتھ عائشہ کے واسطے سے تخریج کی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کن لوگوں کا عورت پر زیادہ حق ہے ؟ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے شوہر کا۔ (انھوں نے کہا کہ) میں نے پھر پوچھا: مردوں پر کن لوگوں کا زیادہ حق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی ماں کا۔ اس کی روایت حاکم نے بھی کی ہے ] ’’و أخرج أحمد في مسندہ بإسناد حسن عن عبد الرحمن بن عوف قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : (( إذا صلت المرأۃ خمسہا أو صامت شھرھا وحفظت فرجھا وأطاعت زوجھا، قیل لھا: ادخلي الجنۃ من أي أبواب الجنۃ شئت )) [3] ورواہ أیضاً ابن حبان في صحیحہ عن أبي ھریرۃ مثلہ۔
Flag Counter