Maktaba Wahhabi

169 - 702
إلی أنہ لو أطعم یتیما بنیتہا لا یجزئہ، لعدم التملیک، إلا إذا دفع لہ الطعام کالکسوۃ إذا کان یعقل القبض وإلا فلا ‘‘[1]انتھی [ مسجدکی تعمیر کے لیے زکات کی رقم دی جا ئے گی نہ میت کی تجہیز و تکفین کے لیے، اور نہ اس کے قرض کی ادائی کے لیے اور نہ غلام کو خریدکر آزاد کرنے کے لیے، کیوں کہ یہ جائز نہیں ہے، اس لیے کہ ان چاروں ہی صورتوں میں فقیر اور مسکین کو مال کا مالک بنانے کی کیفیت نہیں پائی جاتی ہے، جس کا ہونا ان چاروں ہی میں رکن ہے۔ ان چاروں معاملات میں زکات کا مال خرچ کرنے کا حیلہ یہ ہے کہ اپنے مال کی زکات کسی فقیر کو دیدے، پھر وہ زکات دینے والا مال دار شخص اس فقیر شخص سے کہے کہ وہ فقیر اس مال کو ان چاروں معاملات پر یا ان میں سے کسی ایک پر خرچ کر دے۔ اس طرح مال دار شخص کو زکات دینے کا ثواب مل جائے گا اور فقیر شخص کو ان چاروں معاملات میں خرچ کرنے کا ثواب حاصل ہو جائے گا۔ یہ بات اسی طرح المحیط (نامی کتاب) میں لکھی ہوئی ہے۔ مصنف نے اس طرف اشارہ کیا ہے کہ اگر اس نے زکات دینے کی نیت سے کسی یتیم بچے کو کھانا کھلا دیا تو اس طرح کرنے سے زکات ادا نہیں ہوگی، کیونکہ اس میں یتیم بچے کو مال کا مالک نہیں بنایا گیا سوائے اس کے کہ اگر اس نے اس کے لیے کھانے کو کپڑوں کی مانند پیش کردیا، بشرطیکہ وہ یتیم بچہ مال کا مالک بننے کی حقیقت کو سمجھتا ہو، ورنہ نہیں ۔ختم ہوا] اور بھی ’’البنایۃ في شرح الہدایۃ‘‘ میں ہے: ’’ویجمع فی بیت المال من الأموال أربعۃ أنواع: منہا الصدقات، وھي زکوٰۃ السوائم والعشور، و ما أخذہ العاشر من المسلمین الذین یمرون علیہ من التجار، ونوع آخر: ما أخذ من خمس الغنائم والمعدن والرکاز، ویصرف ھذین النوعین في الأصناف التي ذکرھا اللّٰه في کتابہ، وھو قولہ: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ۔۔۔} الآیۃ، و قولہ تعالی: {وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِّنْ شَیْئٍ۔۔۔} الآیۃ، فیصرف الیوم إلی ثلاثۃ أصناف:
Flag Counter