Maktaba Wahhabi

143 - 702
قالوا: أمنت من العذاب‘‘ انتھی [کسی نے اپنے بیٹے کو کہا کہ میں مرجائوں اور مجھے غسل دے دیا جائے تو میری پیشانی پر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھ دینا۔ چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا۔ پھر خواب میں باپ کو دیکھا اور اس کا حال پوچھا تو اس نے کہا: جب مجھے قبر میں رکھا گیا تو عذاب کے فرشتے آئے۔ جب انہوں نے میری پیشانی اور سینے پر بسم اللہ لکھی دیکھی تو کہنے لگے تو عذاب سے بچ گیا] اور ابراہیم حلبی صغیری شرح منیہ میں کہتے ہیں : ’’وذکر البزازي عن الصفاء لو کتب علی جبھتہ أو عمامتہ أو کفنہ عھد نامہ، یرجی أن یغفر اللّٰه تعالی سبحانہ۔۔۔ إلی أن قال: وعن بعض المتقدمین أنہ أوصی أن یکتب في جبھۃ و صدرہ بسم اللّٰه الرحمن الرحیم۔۔۔ الخ‘‘ [اور بزازی نے صفا سے بیان کیا ہے کہ اگر میت کی پیشانی یا اس کے عمامے یا اس کے کفن پر عہد نامہ لکھ دیا جائے تو امید کی جاتی ہے کہ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ اسے بخش دے گا ۔۔۔ حتی کہ اس نے کہا: متقدمین میں سے کسی سے مروی ہے کہ اس نے وصیت کی کہ اس کی پیشانی اور سینے پر بسم اﷲ الرحمن الرحیم لکھا جائے] اور علاؤ الدین حصکفی نے در مختار میں کہا : ’’کتب علی جبھۃ المیت أو عمامتہ أو کفنہ عھد نامہ، یرجی أن یغفر اللّٰه للمیت، وأوصی بعضھم أن یکتب في جبھتہ وفي صدرہ ’’بسم اللّٰه الرحمن الرحیم‘‘ ففعل ثم رئي في المنام، فسئل فقال: لما وضعت في القبر جاء تني ملائکۃ العذاب، فلما رأوا مکتوبا علی جبھتي ’’بسم اللّٰه الرحمن الرحیم‘‘ قالوا: أمنت من عذاب اللّٰه ‘‘[1]انتھی [میت کی پیشانی یا اس کے عمامے یا اس کے کفن پر عہد نامہ تحریر کرنے سے امید کی جاتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ میت کو معاف کر دے گا اور کسی نے یہ وصیت کی کہ اس کی پیشانی اور سینے پر ’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم‘‘ لکھا جائے تو اس کے فوت ہونے کے بعد ایسے ہی کیا گیا،
Flag Counter