Maktaba Wahhabi

137 - 702
یہ کلمہ عام ہے، جو شخص جس مسجد سے منع کرے، وہ اس آیت کی وعید شدید میں داخل ہوگا۔ تفسیر مظہری میں ہے: ’’إنما أورد لفظ الجمع، وإن کان المنع واقعا علی مسجد واحد، لأن الحکم عام، وإن کان المورد خاصا‘‘[1] انتھی [اگرچہ یہ ممانعت ایک مسجد سے ہوئی تھی، لیکن اس کے لیے جمع کا لفظ استعمال کیا ہے، کیوں کہ اس کا حکم عام ہے، اگرچہ اس کا سبب خاص ہے] اور تفسیر جلالین میں ہے: ’’وسعی في خرابھا بالھدم والتعطیل، نزلت إخبارا عن الروم الذین خربوا بیت المقدس، أو في المشرکین لما صدوا النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم عام الحدیبیۃ عن البیت‘‘[2] انتھی [یعنی اسے گراکر اور ویران کر کے خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ آیت رومیوں کے متعلق آگاہ کرنے کے لیے نازل ہوئی، جنھوں نے بیت المقدس کو ویران کر دیا تھا یا مشرکینِ مکہ کے متعلق، جنھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حدیبیہ والے سال بیت اﷲ جانے سے روک دیا تھا] اور امام حافظ الدین عبد اﷲ بن احمد النسفی (متوفی ۷۰۱ھ) اپنی تفسیر ’’مدارک التنزیل‘‘ میں تحت اس آیت کے فرماتے ہیں : ’’وھو حکم عام لجنس مساجد اللّٰه ، وأن مانعھا من ذکر اللّٰه مفرط في الظلم، والسبب فیہ طرح النصاریٰ في بیت المقدس الأذی، ومنعھم الناس أن یصلوا فیہ أو منع المشرکین رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم أن یدخل المسجد الحرام عام الحدیبیۃ، و إنما قیل مساجد اللّٰه ، وکان المنع علی مسجد واحد، وھو بیت المقدس أو المسجد الحرام، لأن الحکم ورد عاما، وإن کان السبب خاصا‘‘[3] انتھی
Flag Counter