Maktaba Wahhabi

102 - 702
قولہ {اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ} فقال: یا رسول اللّٰه إنا لم نتخذ أحبارنا ورھباننا أربابا، فقال: إنکم حللتم ما أحلوا و حرمتم ما حرموا‘‘[1] انتھی [اے کاش مجھے معلوم ہوتا کہ کیسے جائز ہوسکتی ہے کسی معین شخص کی تقلید، اس کے باوجود کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول صریح روایات جو امام مقلد کے قول کے خلاف دلالت کرتی ہیں ، ان کی طرف رجوع کرنا ممکن ہے۔ پس اگر وہ اپنے امام کے قول کو ترک نہیں کرتا ہے تو اس میں شرک کا شائبہ ہے، جیسا کہ عدی بن حاتم کے واسطے سے ترمذی کی حدیث دلالت کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے انھوں نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں پوچھا :’’ان لوگوں نے اپنے احبار ورہبان اور مسیح بن مریم کو اللہ کے بالمقابل رب بنا رکھا ہے۔‘‘ تو اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے تو اپنے احبا و رہبان کو رب نہیں بنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگوں نے وہ چیزیں حلال کرلیں جنھیں انھوں نے حلال کیا اور وہ چیزیں حرام کرلیں جنھیں انھوں نے حرام قرار دے دیا۔ ختم شد] شیخ محی الدین ابن عربی نے فتوحات مکیہ میں لکھا ہے: ’’لا یجوز ترک آیۃ أو خبر صحیح بقول صاحب أو إمام، ومن یفعل ذلک فقد ضل ضلالا مبینا وخرج عن دین اللّٰه ‘‘[2] انتھی [کسی صحابی یا امام کے قول کی بنیاد پر کسی آیت یا خبر صحیح کا ترک جائز نہیں ہے اورجس نے ایساکیا وہ واضح گمراہی میں مبتلا ہوا اور اللہ تعالیٰ کے دین سے خارج ہو گیا۔ ختم شد] عبدالوہاب شعرانی نے ’’الیواقیت والجواھر‘‘ میں لکھا ہے: ’’وکان الإمام أحمد یقول: لیس لأحد مع اللّٰه ورسولہ کلام، لا تقلدني، ولا تقلدن مالکا، ولا الأوزاعي، ولا النخعي ولا غیرھم، وخذ الأحکام من حیث أخذوہ من الکتاب والسنۃ‘‘[3]
Flag Counter