Maktaba Wahhabi

60 - 331
اس باب میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص،درخت،پتھر یا قبر وغیرہ سے برکت،حاصل کرتا ہے اس کے متعلق شریعت کا فیصلہ کیا ہے۔ قول اللّٰه تعالیٰ اَفَرَئَیْتُمُ الْلّٰتَ وَ الْعُزّٰی وَ مَنٰو ۃَ الثَّالِثَۃَ الْاُخْرٰی(النجم۔۱۹) اب ذرا بتاؤ تم نے کبھی اس لات اور اس عزّٰی اور تیسری ایک اور دیوی منات کی حقیقت پر کچھ غور بھی کیا؟ ’’اللات ایک سفید پتھر تھا جس پر خوب نقش و نگار کیا گیا تھا۔اس کو ایک مکان میں سجا بنا کر رکھا گیا اور اس مکان کے ارد گرد بہت بڑی اور مضبوط چار دیواری بنائی گئی تھی جس کو خوبصورت پردوں سے سجایا گیا تھا اور اس کے باقاعدہ پجاری اور پروہت بھی تھے۔یہ تھا اہل طائف یعنی بنو ثقیف کا بت۔اس کی وجہ سے بنو ثقیف قریش کے علاوہ تمام عرب قبائل پر اپنے آپ کو قابل فخر گردانتے تھے۔‘‘ بروایت ابن ہشام،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو اس کے گرانے کے لئے بھیجا تو سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ گئے،پہلے تو انہوں نے اس کو مسمار کیا اور پھر آگ لگاکر جلادیا۔ عزیٰ کے متعلق ابو سفیان نے جنگ احد کے موقع پر کہا تھا کہ لَنَا الْعُزّٰی وَلَا عُزّٰی لَکُمْ(ہمارا معبود عزی ہے اور تمہارا معبود عزی نہیں ہے)۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اس کو جواب دو کہ: اَللّٰه مَوْلَانَا وَ لَا مَوْلیٰ لَکُمْ(اللہ ہمارا دستگیر اور مولا ہے تمہارا نہیں)۔ امام نسائی رحمہ اللہ اور ابن مردویہ،ابو الطفیل رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ:(ترجمہ)’’رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مکۃ المکرمہ کو فتح کر لیا تو سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو وادی نخلہ کی طرف بھیجا کہ جا کر عُزّٰی کو کاٹ دو۔چنانچہ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ جب وادی نخلہ میں پہنچے تو دیکھا کہ وہاں تین درخت تھے اور تینوں کو کاٹ دیا اور مکان کو بالکل مسمار کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساری بات سے مطلع کیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوبارہ جاؤ،تم کوئی کام نہیں کرکے آئے،چنانچہ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ دوبارہ نخلہ پہنچے تو عُزّٰی کے پجاریوں نے سیدنا خالد رضی اللہ عنہ کو دیکھتے ہی پہاڑ کی طرف پناہ لی اور ’’یا عُزّٰی! یاعُزّٰی!‘‘ کے نعرے بلند کرنے لگے۔سیدنا خالد رضی اللہ عنہ اس مقام کے قریب گئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک عورت بالکل برہنہ
Flag Counter