Maktaba Wahhabi

54 - 331
سے سوال کیا تو سب خاموش ہوگئے،اس لئے کہ مشرکین یہ عقیدہ نہ رکھتے تھے کہ ہمارے یہ معبود کسی نفع یا نقصان پہنچانے کی طاقت رکھتے ہیں بلکہ اپنے معبودوں کے بارے میں وہ صرف یہ تصور رکھتے تھے کہ یہ ہمارے اور اللہ تعالیٰ کے مابین وسیلہ اور سفارشی ہیں۔وہ ہرگز یہ نہ سمجھتے تھے کہ یہ ہمارے لئے مشکل کشا ہیں یا ہماری بے بسی اور بے کسی کی حالت کو بد ل سکتے ہیں۔وہ یہ جانتے تھے کہ یہ کام صرف اللہ تعالیٰ ہی کرتا ہے جیسا کہ اس کا فرمان ہے کہ:(ترجمہ)پھر جب کوئی سخت وقت تم پر آتا ہے تو تم لوگ خود اپنی فریادیں لے کر اسی کی طرف دوڑتے ہو۔مگر جب اللہ اس وقت کو ٹال دیتا ہے تو یکایک تم میں سے ایک گروہ اپنے رب کیساتھ دوسروں کو(اس مہربانی کے شکریہ میں)شریک کرنے لگتا ہے۔(النحل۔۵۳:۵۴) عن عمران بن حصین رضی اللّٰه عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم رَاٰی رَجُلًا فِیْ یِدِہٖ حَلْقَۃٌ مِّنْ صُفْرً فَقَالَ صلی اللّٰه علیہ وسلم مَا ھٰذِہٖ قَالَ مِنَ الْوَاھِنَۃِ فَقَالَ اَنْزِعْھَا فَاِنَّھَا لَا تَزِیْدُکَ اِلَّا وَھْنًا فَاِنَّکَ لَوْمُتَّ وَ ھِیَ عَلَیْکَ مَآ اَفْلَحتَ اَبَدًا رَوَاہُ اَحْمَدُ بِسَنَدٍ لَا بَاْسَ بِہٖ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے ہاتھ میں پیتل کا چھلہ دیکھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا یہ کیا ہے؟ ا س شخص نے جواب دیا کہ یہ واہنہ(کمزوری)کی وجہ سے ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اسے اُتار دے،یہ تجھے کمزوری کے سوا کچھ فائدہ نہ دے گا۔‘‘ اگر اس چھلہ کو پہنے ہوئے تجھے موت آگئی تو تو کبھی نجات نہ پائے گا۔امام احمد رحمہ اللہ نے اس روایت کو ایسی سند سے بیان کیا ہے جس میں کوئی نقص نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اس لیے فرمایا کہ اس قسم کے چھلے وغیرہ پہننا شرک ہے،اور شرکیہ تعویذ گنڈوں سے فلا ح و کامیابی اور سعادت حاصل نہیں ہو سکتی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے کلام سے ثابت ہوتا ہے کہ شرک اصغر بھی اکبر الکبا ئر میں سے ہے اور یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ لا علمی کی بناء پر بھی کسی شخص کو شرک کے معاملے میں معذور نہیں سمجھا جائے گا۔جو شخص اس قسم کے افعال کا مرتکب ہوتا ہے اس پر بہت ہی سختی سے نکیر کی گئی ہے۔ ولہ عن عقبۃ بن عامر مرفوعا مَنْ تَعَلَّقَ تَمِیْمَۃً فَلَآ اَتَمَّ اللّٰه لَہُ وَ مَنْ تَعَلَّقَ وَدْعَۃً فَلَا وَدَعَ اللّٰه لَہٗ وفی روایۃ مَنْ تَعَلَّقَ تَمِیْمَۃ فَقَدْ اَشْرَکَ مسند احمد میں ہی سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مرفوعًا روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنے گلے میں تعویذ لٹکاتا ہے،اللہ تعالیٰ اس کی خواہش کو پورا نہ کرے۔اور جو شخص سیپی وغیرہ لٹکائے اللہ اسے آرام
Flag Counter