Maktaba Wahhabi

52 - 331
شراب کا عادی ہو،یا جوا کھیلتا ہو یا محرم عورت سے نکاح کرے یا جہاد ترک کردے یا اس کے علاوہ واجبات ِ دین میں سے امرِ واجب کو بلا عذر شرعی ترک کردے،جس کے ترک پر کفر لازم آتا ہو،ایسے گروہ سے جنگ کرنا ضروری ہے اگرچہ وہ گروہ مندرجہ بالا احکام کا زبانی طور پر اقرار بھی کرتاہے۔‘‘ فیہ مسائل اس باب میں جو سب سے اہم مسئلہ بیان ہوا وہ توحید اور کلمہ ’’لَآ اِلٰــہَ اِلَّا اللّٰه ‘‘کی تفسیر ہے جسے واضح اور صاف الفاظ میں چند باتوں سے بیان کیا گیا ہے۔ ٭ لیکن اگر انسان معبود انِ باطل کی تردید نہیں کرتا تو آیاتِ محکم اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رُو سے ایسے شخص کے جان و مال کی حفاظت مسلمانوں اور اہل اسلام کے ذمہ ہرگز نہ ہوگی۔٭سورۃ بنی اسرائیل کی آیت میں ان مشرکین کی تردید کی گئی ہے جو مصائب اور مشکلات میں صالحین کو پکارتے ہیں،اور یہی شرک ِ اکبر ہے۔تیسری بات جو اس باب میں خاص طور پر بیان کی گئی ہے سورہ توبہ کی اس آیت کی تفسیر ہے جس میں اہل کتاب کے کردار کا نقشہ کھینچا گیا ہے،اہل کتاب کا یہ عمل بیان کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے علماء اپنے پیروں کو اپنا رب بنا لیا تھا۔جس کا ان کو اللہ کی طرف سے کوئی حکم نہ تھا۔بلکہ ان کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ صرف ایک اللہ کی عبادت کریں۔سورۃ توبہ کی صحیح تفسیر یہ ہے کہ اہل کتاب کے اپنے علماء و عباد کو رب بنانے کے معنی عمل معصیت میں ان علماء و زہاد کی اطاعت کرنا ہے۔٭چوتھی بات جو اس باب میں ذکر ہوئی وہ سیدنا براہیم علیہ السلام کی وہ ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍبرات ہے جس کا انہوں نے کفار کے سامنے اظہار فرمایا تھاکہ ’’میں تمہارے باطل معبودوں سے علیحدگی اختیار کرتا ہوں اور اس ذات کی اتباع کا دم بھرتا ہوں جس نے مجھے پیدا فرمایا ہے۔‘‘ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے ان باطل معبودوں سے اپنے رب تعا لیٰ کو بہت ہی احسن انداز سے مستثنیٰ فرمایا۔٭اس باب میں اہم ترین وہ مسئلہ ہے جو سورہ بقرہ کی آیت میں بیان ہوا ہے جس میں صراحت کی گئی ہے کہ ’’اہل کفر جہنم سے ہرگز نہ نکل پائیں گے‘‘ اس آیت کریمہ میں بتایا گیا ہے کہ کافر اور مشرک اپنے ’’انداد‘‘ سے اسی طرح محبت رکھتے ہیں جس طرح کہ اللہ تعالیٰ سے محبت رکھنی چاہئے تھی اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کافر اور مشرک بھی اللہ تعالیٰ سے محبت کے دعوے دار تھے،لیکن اس کے باوجود ان کو حلقہ اسلام میں شمار نہیں کیا گیا کیونکہ اس محبت کو صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص رہنا چاہئے،غور فرمائیے کہ اس شخص کا کیا مقام ہے جو اپنے انداد سے اللہ سے زیادہ محبت رکھتا
Flag Counter