Maktaba Wahhabi

45 - 331
حقوق ان پر عائد ہوتے ہیں وہ بتانا۔پس اے علی رضی اللہ عنہ ! اللہ کی قسم،اگر ایک آدمی بھی تیرے ہاتھ پر مسلمان ہو گیا تو یہ تیرے لیے سرخ اونٹوں سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ امام احمد اور امام ترمذی رحمہ اللہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پرچم کی مندرجہ ذیل شکل نقل کی ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا سیاہ رنگ کا تھا البتہ چھوٹے چھوٹے جھنڈے سفید رنگ کے تھے۔اس پرچم پر لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰه مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰه لکھا ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو ہر متقی مومن سے محبت رکھتے ہیں اسی طرح ہر متقی مومن اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھتا ہے۔ہاں،حدیث ان ناصبیوں کے خلاف حجت اور دلیل ہے جو العیاذ باللہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے محبت نہیں رکھتے اور انہیں کافر و فاسق قرار دیتے ہیں،مثلاً خوارج۔لیکن ان روافض کی یہ بات بھی اسی قبیل سے ہے جو یہ کہتے ہیں کہ جو نصوص،فضائل صحابہ پر دلالت کناں ہیں،وہ ان کے ارتداد سے قبل کے ہیں(نعوذ باللہ)۔ سوال یہ ہے کہ اس سلسلے میں ان میں اور خوارج میں کیا فرق باقی رہ جاتا ہے جو اسی نوعیت کی باتیں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ یہ سب معتقدات باطل ہیں۔انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی قطعی طور سے مدد نہیں کرتا جن کے بارے میں وہ جانتا ہے کہ یہ کافر ہو کر مریں گے۔ اس حدیث میں اللہ کی صفت ِ محبت بھی ثابت ہوتی ہے،جس کے جہمیہ اور ان کے متبعین مخالف ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس اِرشاد میں صراحت کے ساتھ حصول کامیابی کی خوشخبری سنائی گئی ہے(یہ کوئی علم غیب نہیں ہے بلکہ)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے ایک معجزہ ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس اِرشاد میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ظاہری و باطنی ایمان کی بشارت ہے اور اس بات کی وضاحت ہے کہ جناب علی رضی اللہ عنہ،اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھتے تھے اور ہر مومن کو سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے محبت رکھنی ضروری ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی شخص معین کے متعلق کسی بات کی شہادت دیتے یا اس کیلئے دعا فرماتے تو صحابہ رضی اللہ عنہم کی یہ خواہش ہوتی تھی کہ ان کو بھی یہ شرف حاصل ہو۔بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے افراد کو اس قسم کی دعا اور شہادت سے نوازا ہے لیکن اس خصوصیت کا مقام و مرتبہ کچھ اور ہی نوعیت کا تھا،جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کو جنت کی بشارت دی تھی۔اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter