Maktaba Wahhabi

39 - 331
پکارتے مر گیا وہ جہنم میں داخل ہوگا۔‘‘(رواہ البخاری)۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ عبادت میں کسی کو اللہ تعالیٰ کے اوصاف میں شریک بنانا جیسے کسی کو پکارنا،سوال کرنا اور غیر اللہ کی دہائی دینا اور اس سے مدد طلب کرنا،وغیرہ،ایسا شخص جہنم میں داخل ہو گا جو اس طرح کے شرک کا مرتکب ہوگا۔ غیر اللہ کو ’’نِد‘‘ قرار دینے کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں: (۱)۔ غیر اللہ کو تمام عبادات میں یا کسی خاص عبادت میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانا،اس کو شرک کہتے ہیں۔۲۔ دوسری قسم شرکِ اصغر ہے جیسے کوئی شخص دوسرے سے کہے کہ ’’وہی ہوگا جو اللہ تعالیٰ اور تم چاہو گے یا اگر اللہ تعالیٰ اور آپ نہ ہوتے تو،یا،ریااور دکھلاوا وغیرہ۔کیونکہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا تھا کہ:’’جو اللہ تعالیٰ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’تم نے مجھے اللہ کا شریک بنادیاہے۔بلکہ وہی ہوگا جو صرف اللہ تعالیٰ اکیلا چاہے گا۔‘‘ عن جابر اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ مَنْ لَقِیَ اللّٰه لَا یُشْرِکُ بِہٖ شَیْئاً دَخَلَ الْجَنَّۃَ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو اس حالت میں موت آئی کہ اُس نے شرک نہیں کیا،تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔(صحیح مسلم)۔ وَ مَنْ لَقِیَہُ یُشْرِکُ بِہٖ شَیْئاً دَخَلَ النَّارَ اور جو شرک کرتے کرتے مر گیا وہ جہنمی ہے۔(رواہ البخاری)۔ علامہ نووی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں رقمطراز ہیں کہ:’’مشرک خواہ یہودی ہو یا نصرانی،اہل کتاب میں سے یا وثنی۔کسی قسم کا بھی مشرک ہو وہ جہنم کا ایندھن بنے گا۔اہل حق کے نزدیک کسی کا کفر عنادی ہو یا غیر عنادی اس میں کوئی فرق نہیں ہے۔‘‘ ملت اسلامیہ کی جو شخص مخالفت کرے یا مخالفت کے بعد اس پر کفر کا اطلاق ہوتا ہو،ان میں بھی کوئی فرق نہیں ہے البتہ جو شخص شرک کے بغیر جہنم میں جائے گا،اسے بہرحال نجات مل جائے گی۔جو شخص کبیرہ گناہوں سے بچتے ہوئے فوت ہوا وہ بلا عذاب کے جنت میں داخل ہوگا اور جو کبیرہ گناہوں کا اِرتکاب کرتا رہا اور اسی حال میں مَرا تو وہ اللہ کی مشیت کے تابع ہے اگر اسے معاف کردیا گیا تو پہلے ہی جنت میں داخل ہوگا ورنہ سزا بھگت کر جنت میں پہنچ جائے گا۔
Flag Counter