Maktaba Wahhabi

318 - 331
ہے کہ راس المال ہی ضائع ہو جاتا ہے۔رہا وہ اجر و ثواب جو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے ملے گا تو وہ اطاعت الٰہی کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔دنیا کی زیب و زینت گنہگار کے لئے اپنی پوری رعنائی اور خوشنمائی کے ساتھ جلوہ گر ہے لیکن اس کا انجام ہلاکت اور عذابِ الٰہی کے سوا کچھ نہیں۔ و عن سلمان رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ ثَلَاثَۃٌ لَّا یُکَلِّمُھُمُ اللّٰه وَ لَا یُزَکِّیْھِمْ وَ لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌاُشَیْمِطُ زَانٍ وَ عَآئِلٌ مُّسْتَکْبِرٌ وَ رَجُلٌ جَعَلَ اللّٰه بِضَاعَتَہٗ لَا یَشْتَرِیْ اِلاَّ بِیَمِیْنِہٖ وَ لَا یَبِیْعُ اِلاَّ بِیَمِیْنِہٖ(رواہ الطبرانی بسند صحیح) سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تین قسم کے انسانوں سے بات نہ کرے گا،نہ اُن کو پاک کرے گا اور اُن کو دردناک عذاب دیا جائے گا۔۱۔بوڑھا زانی۔۲۔تکبر کرنے والا فقیر۔۳۔وہ شخص جس نے اللہ تعالیٰ کو ہی اپنا مال سمجھا ہوا ہے۔بایں صورت کہ مال کو خریدتے اور بیچتے وقت قسم ضرور اُٹھاتا ہے۔ عن ابن مسعود رضی اللّٰه عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِیْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ ثُمَّ یَجِیْئُ قَوْمٌ تَسْبِقَ شَھَادَۃُ اَحَدِھِمْ یَمِیْنَہٗ وَ یَمِیْنُہٗ شَھَادَتَہٗ صحیح مسلم میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بہترین دَور وہ ہے جس میں میں خود موجود ہوں،پھر وہ دَور جو میرے بعد آنے والا ہے،پھر وہ دَور جو اُس کے بعد آئے گا،اس کے بعد ایسے لوگ پیدا ہوں گے جن کی گواہی قسم سے اور قسم گواہی سے پہلے ہو گی۔ فیہ مسائل ٭ اپنی قسم کی حفاظت کرنے کی وصیت کی گئی ہے۔٭ خواہ مخواہ اور جھوٹی قسم اٹھانے سے مال کی قیمت تو اچھی مل جاتی ہے لیکن برکت ختم ہو جاتی ہے۔٭ اُس شخص کو سخت ڈانٹ پلائی گئی ہے جو مال خریدتے اور بیچتے وقت خواہ مخواہ قسمیں اٹھاتا ہے۔٭ اس بات کی طرف خاص توجہ دلائی گئی ہے کہ جس شخص میں گناہ میں ملوث ہونے کے امکانات انتہائی قلیل اور تھوڑے ہوں اور وہ پھر بھی گناہ کی طرف زیادہ میلان رکھے تو اُس کا یہ گناہ صغیرہ نہ ہو گا بلکہ کبیرہ گناہ شمار ہو گا۔٭ اُن لوگوں کی مذمت کی گئی ہے جن سے قسم طلب نہیں کی جاتی لیکن وہ اس کے باوجود قسمیں اٹھاتے ہیں۔٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قریب ترین تین یا چار اَدوار
Flag Counter