Maktaba Wahhabi

296 - 331
بندہ،میری لونڈی‘‘ نہ کہے۔ فی الصحیح عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ لَا یَقُلْ اَحَدُکُمْ اَطْعِمْ رَبَّکَ وَ ضِّئْ رَبَّکَ وَ لْیَقُلْ سَیِّدِیْ وَ مَوْلَایَ وَ لَا یَقُلْ اَحَدُکُمْ عَبْدِیْ وَ امَتِیْ وَ لْیَقُلْ فَتَایَ وَ فَتَاتِیْ وَ غُلَامِیْ صحیح مسلم میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:تم میں سے کوئی یوں نہ کہے کہ ’’اپنے رب کو کھانا کھلا۔اپنے رب کو وضو کروا‘‘ البتہ یوں کہیں کہ میرا سردار،میرا آقا۔اور کوئی شخص اپنے غلام کو بندہ اور میری لونڈی نہ کہے بلکہ یہ کہے کہ میرا غلام،میرا خادم،میری خادمہ۔ زیر نظر حدیث میں جن الفاظ کے استعمال سے روکا گیا ہے اگرچہ وہ لغوی اعتبار سے مستعمل ہوتے ہیں پھر بھی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے توحید میں پختگی پیدا کرنے اور شرک کے سدباب کے لئے ان کو استعمال کرنے سے روک دیا ہے کیونکہ ان کے استعمال سے اللہ تعالیٰ کی ذاتِ گرامی کے ساتھ لفظاً مشابہت پائی جاتی ہے اس سے روکنے کی وجہ محض یہ ہے کہ رب کریم ہی اپنے تمام بندوں کا رب ہے اور یہ لفظ جب کسی دوسرے کے لئے بولا جائے گا تو اس میں اسمی مشارکت اور مشابہت پائی جائے گی اس معمولی مشابہت کو بھی ختم کرنے کے لئے ان الفاظ کو استعمال کرنے سے روک دیا گیا ہے۔اگرچہ یہ الفاظ استعمال کرتے وقت متکلم کا مقصد شرک فی الربوبیت نہیں ہوتا جو خالص اللہ تعالیٰ کی صفت ہے۔متکلم کا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ یہ فلاں شخص کی ملکیت ہے اسی مقصد کو سامنے رکھ کر یہ لفظ استعمال ہوتا ہے۔ پس خالق اور مخلوق کے درمیان شرکت کے معمولی سے شائبہ کو بھی ختم کرنے کے لئے اور توحید کی کامل حفاظت اور شرک کے موذی مرض سے دُور رہنے کے لئے اگرچہ لفظاً ہی کیوں نہ ہو،ان الفاظ کو استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔اس سے شریعت اسلامیہ کا مدعائے احس یہ ہے کہ ایسے الفاظ استعمال کرنے سے اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اُس کی بزرگی کا اظہار ہوتا ہے اور مخلوق سے مشابہت کا پہلو دُور ہو جاتاہے۔چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ کے قائم مقام الفاظ بھی فرما دیئے ہیں جیسے سیدی و مولای وغیرہ۔اسی طرح ’’عَبَدِیْ اور اَمَتِیْ‘‘ وغیرہ کے الفاظ سے بھی روک دیا ہے کیونکہ تمام مرد عورتیں اللہ کے غلام ہیں۔اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے:(ترجمہ)’’زمین اور آسمان کے اندر جو بھی ہیں سب اُس کے حضور بندوں کی حیثیت سے پیش ہونے والے ہیں۔‘‘(مریم:۹۳)۔
Flag Counter