Maktaba Wahhabi

282 - 331
سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے جا کر ان منافقین سے جب یہ پوچھا تو وہ فوراً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر معذرت کرنے لگے۔اس وقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر کھڑے تھے۔ودیعہ بن ثابت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی پیٹی پکڑ کر کہنے لگا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ’’ہم تو آپس میں ہنسی مذاق کر رہے تھے۔‘‘ مخشی بن حمیر بولا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے اور میرے باپ کے نام نے مجھے تباہ و برباد کر دیا ہے۔یہ سچے دل سے تائب ہو گئے تھے جس کی وجہ سے ان کا نام عبدالرحمن رکھا گیا۔اس عبدالرحمن نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ مجھے شہادت نصیب ہو اور ایسی جگہ پر شہادت ہو کہ میری جگہ کا بھی کسی کو پتہ نہ چلے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کی دعاء کو شرفِ قبولیت بخشا اور یہ فرزند اسلام جنگ یمامہ میں شہید ہوا اور اسکی لاش کا بھی پتا نہ چل سکا کہ کہاں ہے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرمایا ہے کہ وہ ان کو یہ فیصلہ سنا دے کہ:’’قَدْ کَفَرتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ‘‘ ان لوگوں کی بات درست نہیں جنہوں نے یہ کہا ہے کہ یہ لوگ زبانی ایمان لانے کے بعد کفر کے مرتکب ہوئے ہیں اگرچہ یہ لوگ دِل سے تو پہلے ہی کافر تھے کیونکہ زبان سے ایمان کا اظہار اور دِل سے کفر و اِنکار کرنا ظاہری کفر کے برابر ہے۔لہٰذا یہ کہنا درست نہ ہو گا کہ وہ ایمان کے بعد کفر کے مرتکب ہوئے ہیں کیونکہ وہ حقیقتاً پہلے ہی کافر تھے۔اگر یہ مراد لیا جائے کہ ’’تم نے ایمان کے اظہار کے بعد کفر کا اظہار کیا ہے تو انہوں نے اس کا اظہار عام لوگوں کے سامنے نہیں کیا تھا بلکہ اپنے خاص آدمیوں میں کیا تھا اور وہ ہمیشہ اپنے خواص ہی کے ساتھ رہے۔اور الفاظ سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ ہمیشہ منافق ہی رہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ایک دوسرے مقام پر فرماتے ہیں:’’اگرچہ ان منافقین نے اعتقادًا نہیں بلکہ صرف زبان سے کفریہ کلمات کہے تھے کہ ہم نے مذاق اور استہزا کے طور پر یہ کہا تھا،اس کے باوجوداللہ تعالیٰ یہ بتانا چاہتا ہے کہ ان لوگوں نے ایمان کے بعد کفر کا ارتکاب کیا ہے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی آیات بینات سے مذاق کرنا کفر ہے مگر یہ اس شخص کے لئے ہو گا جس نے اس بات کا آغاز کیا۔اگر ان لوگوں کے دل میں ایمان موجود ہوتا تو وہ لوگ اس قسم کی گفتگو نہ کرتے۔قرآن کریم کی یہ بات باربار واضح کرتی ہے کہ دل سے ایمان کا اقرارکرنا ظاہری عمل کو مستلزم ہے جیسے ایک جگہ فرمایا ہے:(ترجمہ)’’یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اور ہم نے اطاعت قبول کی،مگر اس کے بعد ان میں سے ایک گروہ(اطاعت سے)منہ موڑجاتا ہے۔ایسے لوگ ہرگز مومن نہیں ہیں۔‘‘(آیت ۵۱ تک)۔ان آیات میں اس شخص کے
Flag Counter