Maktaba Wahhabi

28 - 331
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے ایک اور مرفوع روایت منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:ترجمہ:قیامت کے دن پوری کائنات کے سامنے ایک شخص کو بلایا جائے گا اور اس کے سامنے اُس کے ۹۹ دفتر برائیوں کے رکھ دیئے جائیں گے۔ہر دفتر اتنا لمبا چوڑا ہو گا کہ جہاں تک نظر کام کرتی ہے وہ پھیلا ہوا دکھائی دے گا۔اس شخص سے سوال ہو گا کہ ان برائیوں میں سے کسی ایک کی تردید کر سکتا ہے؟ آیا میرے محافظوں نے کوئی ظلم تو نہیں کیا؟ گناہ گار جواب دے گا مجھے انکار کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔اس سے پھر سوال ہو گا کہ کوئی عذر ہو تو پیش کرو؟ یا کوئی عمل صالح ہو تو پیش کرو۔بندہ ڈرتے ڈرتے جواب دے گا کہ مجھے کوئی عذر نہیں اور نہ میرے پاس کوئی عمل صالح ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جواب ملے گا کہ تمہاری ایک نیکی ہمارے پاس محفوظ ہے تم پر آج ظلم نہیں کیا جائے گا،اس کا ایک کاغذ کا پرزہ نکالا جائیگا جس پر لکھا ہو گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سچے رسول اور اس کے بندے ہیں۔گنہگار بندہ عرض کرے گا کہ یااللہ اتنے بڑے بڑے دفتروں کے مقابلے میں ایک کاغذ کے پرزے کی کیا حیثیت ہے؟ جواب ملے گا کہ آج تجھ پر ذرہ بھر ظلم نہ ہو گا۔چنانچہ بڑے بڑے دفتر ترازو کے ایک پلڑے میں اور کاغذ کا ایک پرزہ دوسرے پلڑے میں رکھ کر جب وزن کیا جائے گا تو لا اِلٰہ اِلَّا الله کے کاغذ والا پلڑہ بھاری ہو جائیگا۔(ترمذی)۔ عن انس رضی اللّٰه عنہ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ قَالَ اللّٰه تَعَالٰی یَابْنَ اٰدَمَ لَوْ اَتَیْتَنِیْ بِقُرَابِ الْاَرْضِ خَطَایَا ثُمَّ لَقِیْتَنِیْ لَا تُشْرِکُ بِیْ شَیْئًا لَاَتَیْتُکَ بِقُرَابِھَا مَغْفِرَۃً سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے:کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اے ابن آدم ! اگر تو میرے پاس گناہوں سے پوری زمین بھر کر لے آئے پھر اس میں شرک نہ ہو تو میں اسی مقدار میں بخشش کی بارش کروں گا۔(ترمذی)۔ اللہ رب العزت نے مغفرت کے لئے بڑی زبردست اور بھاری شرط لگائی ہے کہ شرک قلیل ہو یا کثیر،شرک اکبر ہو یا شرک اصغر،بہرحال شرک سے صحیح سلامت رہنا مغفرت کے لئے شرط اوّل ہے اور اس سے وہی انسان محفوظ رہ سکتا ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے قلب سلیم سے نوازا ہو۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:ترجمہ:’’جب کہ نہ مال کوئی فائدہ دے گا نہ اولاد بجز اس کے کہ کوئی شخص قلب سلیم لئے ہوئے اللہ کے حضور حاضر ہو۔‘‘(الشعراء:۸۸تا۸۹)۔ زیر بحث حدیث کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’جس شخص کے
Flag Counter