Maktaba Wahhabi

271 - 331
یہی کہا تھا ’’تم شرک کرتے ہو۔‘‘ اور اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار نہیں کیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اِرشادِ گرامی بھی گزشتہ حدیث کی تائید کرتا ہے کہ غیر اللہ کی قسم اُٹھانا اور مَا شَآئَ اللّٰه وَ شِئْتَ کہنا شرک ہے۔ اس میں اس بات کی وضاحت ہے کہ جو شخص کسی بندے کو اللہ کریم کے برابر قرار دے،اگرچہ یہ برابری شرکِ اصغر میں ہی کیوں نہ ہو گویا اُس نے اللہ تعالیٰ کا ’’ند‘‘ اور مثیل قرار دیا۔خواہ یہ شخص مانے یا انکار کرے،اس سلسلے میں کم عقل اور جاہل لوگوں کی اس بات کا اعتبار نہیں کیا جائے گا جن کا کہنا ہے کہ جب تک ہم غیر اللہ کی عبادت نہ کریں اور شرک اکبر و شرک اصغر میں سے کسی منہیہ عنہ کا ارتکاب نہ کریں اس وقت تک ہم مشرک نہ ہوں گے۔حقیقت یہ ہے ’’اللہ جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہے اُسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے۔‘‘ و لابن ماجۃ عن الطفیل اخی عائشۃ رضی اللّٰه عنہا قال رَاَیْتُ فِیْمَا یَرَ النَّآئِمُ کَاَنِّیْ اَتَیْتُ عَلٰی نَفَرٍ مِّنَ الْیَھُوْدِ قُلْتُ اِنَّکُمْ لَاَنْتُمْ الْقَوْمُ لَوْ لَا اَنَّکُمْ تَقُوْلُوْنَ عُزَیْرُ ابْنُ اللّٰه قَالُوْا وَ اِنَّکُمْ تَقُوْلُوْنَ مَاشَآئَ اللّٰه وَ شَآئَ مُحَمَّدٌ ثُمَّ مَرَرْتُ بِنَفَرٍ مِّنَ النَّصَارٰی فَقُلْتُ اِنَّکُمْ لَاَنْتُمُ الْقَوْمُ لَوْ لَا اَنَّکُمْ تَقُوْلُوْنَ الْمَسِیْحُ ابْنُ اللّٰه قَالُوْا وَ اِنَّکُمْ لَاَنْتُمُ الْقَوْمُ لَوْ لَا اَنَّکُمْ تَقُوْلُوْنَ مَاشَآئَ اللّٰه وَ شَآئَ مُحَمَّدٌ فَلَمَّا اَصْبَحْتُ اَخْبَرْتُ بِھَا مَنْ اَخْبَرْتُ ثُمَّ اَتَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَاَخْبَرْتُہٗ قَالَ ھَلْ اَخْبَرْتَ بِھَا اَحَدًا قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَحَمِدَ اللّٰه وَ اَثْنٰی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ اَمَّا بَعْدُ فَاِنَّ طُفَیْلاً رَاٰی رُؤْیًا اَخْبَرَ بِھَا مَنْ اَخْبَرَ مِنْکُمْ وَ اِنَّکُمْ قُلْتُمْ کَلِمَۃً کَانَ یَمْنَعْنِیْ کَذَا وَ کَذَا اَنْ اَنْھَاکُمْ عَنْھَا فَلَا تَقُوْلُوْا مَاشَآئَ اللّٰه وَ شَآئَ مُحَمَّدٌ وَلٰکِنْ قُوْلُوْا مَاشَآئَ اللّٰه وَحْدَہٗ سنن ابن ماجہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے مادر زاد بھائی سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میں یہودیوں کی ایک جماعت کے پاس پہنچا میں نے کہا تم بہتر لوگ ہو اگر سیدنا عزیر علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا نہ کہو۔انہوں نے جواب دیا کہ تم بھی بہتر لوگ ہو اگر یہ نہ کہو کہ ’’جو اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں۔‘‘ پھر عیسائیوں کی ایک جماعت کے پاس سے گزرا،میں نہ کہا تم بہت اچھے لوگ ہو اگر سیدنا مسیح علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا نہ کہو۔انہوں نے کہا کہ تم بھی اچھے لوگ ہو،اگر ’’جو اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم چاہے‘‘ کے الفاظ نہ کہو۔صبح ہوئی تو میں نے یہ بات کچھ لوگوں کو بتائی۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی یہ بات عرض کی۔فرمایا کسی اور کو بھی بتایا؟ عرض کی جی ہاں!(آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے)اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا:اما بعد! طفیل(رضی اللہ عنہ)نے ایک خواب دیکھا ہے جو تم میں سے بعض کو بتا بھی دیا ہے،تم ایک ایسا جملہ
Flag Counter