Maktaba Wahhabi

267 - 331
قسم لینے والے کا فرض ہے کہ قسم کے بعد اپنے مخالف سے متعلق حسن ظن رکھے عن ابن عمر رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ لَا تَحْلِفُوْا بِاٰبَآئِکُمْ مَنْ حُلِفَ لَہٗ بِاللّٰه فَلْیُصَدِّقْ وَمَنْ حُلِفَ لَہٗ بِاللّٰه فَلْیَرْضَ وَ مَنْ لَّمْ یَرْضَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰه(ابن ماجہ بسند حسن) سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے باپ دادوں کی قسمیں نہ کھاؤ۔جو اللہ کی قسم کھائے وہ سچ بولے۔اور جس کے لئے اللہ کی قسم کھائی،اُسے راضی رہنا چاہیئے اور جو راضی نہ ہو،وہ عباد اللہ(اللہ کے نیک بندوں)میں سے نہیں ہے۔ غیراللہ کے نام کی قسم اٹھانے کی نفی اور تردید کے بارے میں گزشتہ صفحات میں بیان ہو چکا ہے۔سچی بات ایک ایسا عمل ہے جو اللہ کریم نے اپنے نبیوں پر واجب قرار دیا ہے اور قرآن کریم میں اِس عمل کی خصوصی طور پر ترغیب دی ہے،فرمایا:(ترجمہ)’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو،اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کا ساتھ دو۔‘‘(توبہ:۱۱۹)۔’’راست باز مرد اور عورتیں۔‘‘(الاحزاب:۳۵)۔’’اگر یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے سچے رہتے تو اُن کے لئے بہت ہی بہتر تھا۔‘‘(محمد:۲۱)۔متقی اور پرہیزگار افراد کی یہی علامتیں ہیں۔ایسے ہی افراد کے متعلق اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:(ترجمہ)’’بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ کو اور یومِ قیامت اور ملائکہ اور اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب کو اور اُس کے پیغمبروں کو دِل سے مانے اور اللہ کی محبت میں اپنا دل پسند مال،رشتے داروں اور یتیموں پر،مسکینوں اور مسافروں پر،مدد کے لئے ہاتھ پھیلانے والوں پر اور غلاموں کی رہائی پر خرچ کرے،نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور نیک وہ لوگ ہیں جب عہد کریں تو اُسے وفا کریں اور تنگی و مصیبت کے وقت میں اور حق اور باطل کی جنگ میں صبر کریں۔یہ ہیں راست باز لوگ اور یہی لوگ متقی ہیں‘‘(البقرۃ:۱۷۷)۔ شریعت اسلامیہ کی ہدایات اور احکام کی روشنی میں جب مدعا علیہ سے قسم اٹھوانے کی نوبت آجائے اور وہ اس سے قسم لے تو مدعی کو لازم ہے کہ اس کی قسم کا اعتبار کرے اور راضی ہو جائے۔جب صورتِ حال یہ ہو کہ ایک دوسرے کے معاملات چل رہے ہوں تو مسلمان کا مسلمان پر حق ہے کہ اس کا عذر قبول کرتے ہوئے یا تہمت و برائی سے اس کے اظہارِ برات کے پیش نظر قسم کھانے والے کی قسم منظور کرے اور پھر یہ بھی ضروری ہے کہ اُس کے ساتھ حسن ظن رکھے جب تک کہ اُس کے خلاف کوئی بات واضح نہ ہو جائے جیسا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ
Flag Counter