Maktaba Wahhabi

210 - 331
جائے،جیسے کسی امیر یا بادشاہ پر یہ بھروسہ کرلیا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ اسے دیا ہے اس میں سے ہم کو بھی دے گا یا کسی بیرونی طاقت کے شر سے بچاؤ کی امید کرلی جائے تو یہ شرکِ اصغر کی ایک قسم ہے۔ جائز وکالت یہ ہے کہ انسان کسی دوسرے شخص کوایسے کام پر وکیل بنائے جس پر اسے قدرت حاصل ہو اور وکیل بنانے کے بعد بھی وکیل پر اعتماد اور بھروسہ نہ کر بیٹھے بلکہ توکل اور کلی اعتماد اللہ تعالیٰ پر رکھے کہ وہ اس کام کو نائب اور وکیل پر آسان کردے۔نائب اور وکیل پر اعتماد کے بجائے ربِ کریم پر اعتماد کرے جو حقیقی مسبّب الاسباب ہے۔ قول اللّٰه تعالیٰ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰه وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْھِمْ اٰیٰتُہٗ زَادَتْھُمْ اِیْمَاناً وَّعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ(الانفال:۲) سچے اہل ایمان تو وہ لوگ ہیں جن کے دل اللہ کا ذکر سن کر لرز جاتے ہیں۔اور جب اللہ کی آیات ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے اور وہ اپنے رب پر توکل رکھتے ہیں۔ اس آیت کریمہ کی تفسیر میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:’’پہلے اللہ تعالیٰ نے منافقین کی علامات بیان فرمائی ہیں کہ فرائض کی ادائیگی کے وقت بھی ان کے دل میںذکراللہ کی جھلک نظر نہیں آتی۔٭ نہ اللہ تعالیٰ کی آیات پران کا ایمان ہے۔٭ نہ توکل علی اللہ کے قائل ہیں۔٭ جب مسلمانوں سے الگ ہوتے ہیں تو نماز نہیں پڑھتے۔٭ اور اپنے مال کی زکوٰۃ بھی ادا نہیں کرتے۔اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق فرمایا ہے کہ یہ مومن ہی نہیں ہیں۔ منافقین کی علامات بیان کرنے کے بعد مومنین کی صفاتِ حسنہ کوبیان کیاگیاہے:’’سچے اہل ایمان تو وہ لوگ ہیں جن کے دل اللہ تعالیٰ کا ذکر سن کرلرز جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیات ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتاہے اور وہ اپنے رب پر توکل رکھتے ہیں۔‘‘(الانفال:۲)۔مومن ہی اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ فرائض ادا کرتاہے۔‘‘ دل کے کپکپاجانے کا لازمی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جن اعمال کے کرنے کا حکم دیا گیا ہے ان کو انجام دینے اور جن سے روکاگیا ہے ان کو چھوڑدینے کے لئے مستعد اور چوکس ہوجاتاہے۔‘‘ زیر نظر آیت کے بارے میں السُّدی کہتے ہیں:’’اس سے وہ شخص مراد ہے جو کسی پر ظلم کرنے کے لئے کمر بستہ ہو یا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی،اور اس کی بغاوت پر آمادہ ہو۔اسے کہا جائے کہ اِتَّقِ اللّٰه اِتَّقِ اللّٰه یہ لفظ سنتے ہی اس پر ہیبت طاری ہوجائے اور اس کادل کانپنے لگے۔‘‘(رواہ ابن ابی شیبہ،وابن جریر)۔
Flag Counter