Maktaba Wahhabi

160 - 331
نے فرمایا کہ سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ اس سارے عمل کو مکروہ قرار دیتے تھے۔اور صحیح بخاری میں قتادہ رحمہ اللہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے سعید ابن مسیب((سے پوچھا کہ اگر کسی شخص پر جادو یا کوئی ایسا ٹوٹکا ہو جس سے وہ اپنی عورت کے پاس نہیں آسکتا۔آیا اس کا حل کیا جائے یا نشرہ کریں؟ آپ رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس سے اصلاح مقصود ہے اور جو چیز فائدہ مند ہو اس کے استعمال کی ممانعت نہیں۔ یہ سعید ابن المسیّب رضی اللہ عنہ کی رائے ہے جس سے ایسا نشرہ مراد ہے جو جادُو کی اقسام پر مبنی نہ ہو۔ وَرُوی عَنِ الْحَسَن أَنَّہٗ قَالَ لَا یَحُلُّ السِّحْرَ إِلَّا سَاحِرٌ قال ابن القیم أَلنُّشْرَۃُ حَلُّ السِّحْرِ عَنِ الْمَسْحُوْرِ وَھِیَ نَوْعَانِ احدھما حَل بِسِحْرٍ مِّثْلِہٖ وَ ھُوَ الَّذِیْ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ وَ عَلَیْہِ یُحْمَلُ قَوْلُ الْحَسَنِ فَیَتَقَرَّبُ النَّاشِرُ وَالْمُنْشِرُ إِلَی الشَّیْطٰنِ بِمَا یُحِبُّ فَیُبْطِلُ عَمَلَہٗ عَنِ الْمَسْحُوْرِ والثانی أَلنُّشْرَۃُ بِا لرُّقْیَۃِ وَ التَّعَوُّذَاتِ وَ الْٔأَدْوِیَۃِ وَ الدَّعْوَاتِ الْمُبَاحَۃِ فَھٰذَا جَآئِزٌ امام حسن بصری رحمہ اللہ سے منقول ہے۔انہوں نے فرمایا کہ جادو کو جادوگر ہی دور کر سکتا ہے۔علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جادو کیے گئے شخص سے جادو کو دور کرنا نشرہ کہلاتا ہے۔اس کی دو قسمیں ہیں۔پہلی یہ ہے کہ جادو کو جادو ہی سے دور کیا جائے۔یہ شیطانی عمل ہے جو ناجائز ہے۔اس کی صورت یہ ہے کہ جادو دور کرنے والا اور جس پر جادو کا وار کیا گیا ہے۔دونوں ایسا فعل کرتے ہیں جس سے شیطان کا قرب حاصل ہوچنانچہ شیطان اپنا اثر دور کردیتا ہے۔ امام حسن بصری رحمہ اللہ کے مذکورہ بالا قول کو اسی پر محمول کیا جائے گا۔ نشرہ کی دوسری قسم وہ ہے جو جھاڑ پھونک،تعوذ،ادویات اور جائز ادعیہ سے علاج کیا جاتا ہے۔یہ جائز ہے۔ جادُو دُور کرنے کے جواز میں جن احادیث کو پیش کیا گیا ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں: ابن ابی حاتم اور ابوالشیخ،لیث بن ابی سلیم سے روایت کرتے ہیں،لیث بن ابی سلیم کہتے ہیں کہ مجھے یہ نسخہ تیر بہدف ملا ہے کہ مندرجہ ذیل آیات پڑھ کر پانی والے برتن میں پھونک کر مریض کے سر پر ڈال دیا جائے۔ان شاء اللہ فوراً صحت یاب ہو جائے گا۔آیات یہ ہیں:سورۃ یونس آیت نمبر ۸۱ تا ۸۲۔سورۃ اعراف آیت نمبر ۱۱۸ تا ۱۲۱۔اور سورۃ طہ آیت نمبر ۶۹۔ ابن بطال نے کہا کہ وہب بن منبہ کی کتاب میں ہے کہ ’’بیری کے سات سبز اور تازہ پتے لے کر ان کو دو
Flag Counter