Maktaba Wahhabi

143 - 331
پھر ان بڑے بڑے قبوں اور ہر قسم کی تعمیرا ت کو جو قبوں پر بنائی گئی ہیں،اور جن کی الله تعالیٰ کے سوا عبادت ہورہی ہے گرادینا ضروری ہے۔ اسی طرح ان حجر وشجر کو،جن کو لوگ متبرک سمجھتے ہیں اور جن پر نذر و نیاز دیتے ہیں،طاقت و قدرت ہوتے ہوئے فوراً ختم کردینا چاہیے۔کیونکہ ان میں سے اکثر کو لات،مناۃ،اور عزی کا سا مقام دے دیا گیا ہے یا ان سے بھی بڑھ کر ان کی تکریم ہوتی ہے۔ان کے پجاری اپنے سے پہلے یہودو نصارٰی کے نقش قدم پر گامزن ہیں۔اور قدم بقدم ان کی تقلید میں الجھے ہوئے ہیں۔یہ لوگ کم علمی اور جہالت کی وجہ سے شرک میں مبتلا ہیں۔ سب سے بڑا ظلم تو یہ ہورہا ہے کہ معروف کو منکر اور منکر کو معروف سمجھا جارہا ہے۔اسی طرح سنت کو بدعت سمجھ کر رد کردیاگیا اور بدعت کو سنت سمجھ کر اپنا لیا گیا ہے۔شریعت مطہر ہ کے نشانات ختم ہو کر رہ گئے ہیں۔اور اسلام کی بیچارگی کا یہ عالم ہے کہ اس پر غور و فکر کرنے کی کوئی شخص بھی تکلیف گوارا نہیں کرتا۔علمائے حق،الله کو پیارے ہوچکے ہیں اور سفہاء اور احمق لوگوں کا دور،دورہ ہے۔کوئی کام بھی تو ٹھیک سے نہیں ہورہا ہے۔مشکلات میں اضافہ ہی ہوتا چلا جارہا ہے۔اور لوگوں کی بدعملی اور گناہوں کی وجہ سے بروبحر میں فساد برپا ہوچکا ہے۔ لیکن ان ناموافق حالات کے باوجود مسلمانوں میں سے ایک جماعت حق وانصاف پر قائم رہے گی،جو مشرکین اور مبتد عین سے برسر پیکار ہوگی،یہاں تک کہ الله تعالیٰ اس کرۂ ارضی کا وارث ہو جائے۔کیونکہ وہی بہتر اور اعلیٰ وارث ہے۔ فیہ مسائل ٭سب سے اہم مسلۂ یہ بیان ہوا ہے کہ جبت اورطاغوت کا مطلب اور معنٰی کیا ہے؟ ٭کیا یہ قلبی کیفیت اور اعتقاد کانام ہے یا جبت اور طاغوت کو باطل سمجھتے ہوئے طاغوت کی عبادت کرنے والوں کی موافقت کانام ہے ؟ ٭ یہود کا یہ کہنا کہ وہ کافر جو اپنے کفر کو پہچانتے ہیں وہ ایمانداروں سے زیادہ ہدایت یافتہ ہیں۔٭چھٹا مسئلہ جو اصل میں باب سے متعلق ہے وہ یہ ہے کہ اس جماعت کا امتِ محمدیہ میں ہر وقت پایا جانا ضروری ہے جیسا کہ سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ کی روایت میں اس کی تصریح موجود ہے۔٭اس بات کی وضاحت کہ امتِ محمدیہ میں بہت سے لوگ غیرالله کی عبادت میں مبتلا ہوں گے۔٭سب سے زیادہ تعجب خیز بات یہ ہے کہ کلمہ
Flag Counter