Maktaba Wahhabi

126 - 331
قرآن پڑھا کرتے ہیں۔خالد بن دینار:اُس مصحف میں کیا لکھا ہوا تھا؟ ابوالعالیہ بولے:تمہارے ہی جیسے اُمور و احکام،اور تمہارے ہی جیسی خوش الحانی،اور اس کے علاوہ بہت سی آئندہ پیش آنے والی باتیں۔خالد بن دینار نے سوال کیا:تم نے اس شخص کی لاش کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ ابوالعالیہ رحمہ اللہ:ہم نے دن کی روشنی میں مختلف تیرہ قبریں کھودیں اور پھر رات کی تاریکی میں ہم نے اس میت کو ایک قبر میں دفن کر کے تمام قبروں کو برابر کر دیا تاکہ لوگوں کو پتہ ہی نہ چل سکے کہ وہ کس قبر میں مدفون ہے۔خالد بن دینار:اس لاش کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے کہ وہ کون تھا؟ ابوالعالیہ رحمہ اللہ:وہ سیدنا دانیال علیہ السلام کی لاش تھی۔خالد بن دینار:تمہاری رائے میں اُن کو فوت ہوئے کتنا عرصہ گزرا ہو گا؟ ابوالعالیہ:تین سو سال کے قریب۔خالد بن دینار:جسم میں کسی قسم کی تبدیلی تو نہیں ہوئی تھی؟ ابوالعالیہ:ہرگز نہیں صرف گدی کے قریب چند بال متغیر ہو گئے تھے کیونکہ انبیاء کے جسموں کو زمین خراب نہیں کر سکتی۔ اس واقعہ کے بارے میں علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’مہاجرین اور انصار مجاہدین صحابہ رضی اللہ عنہم نے سیدنا دانیال علیہ السلام کی قبر کو اس لئے برابر اور لوگوں کی نظروں سے اوجھل کر دیا تاکہ بعد میں آنے والے لوگ شرک و بدعت کے فتنے میں گرفتار نہ ہو جائیں۔اور اس لئے بھی قبر کو ظاہر نہیں کیا تاکہ لوگ یہاں آ کر دعا اور تبرک حاصل نہ کر سکیں۔کیونکہ اگر قبر کو نمایاں اور ظاہر کر دیا جاتا تو بعد میں آنے والے لوگ اللہ تعالیٰ کے علاوہ اس کی پوجا شروع کر دیتے۔اور اگر متاخرین قبر کو ظاہر کرنے میں کامیاب ہو جاتے تو اس پر تلواروں سے جنگ شروع ہو جاتی اور پھر اللہ کے سوا قبر کی پوجا شروع ہو جاتی۔‘‘ اہل قبور کے لئے دُعائے مغفرت کی نیت سے جانا ممنوع نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم فرمایا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ:(ترجمہ)قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ وہ آخرت کو یاد دلاتی ہیں۔‘‘ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنی والدہ ماجدہ کی قبر پر تشریف لے گئے تھے۔ ولابن جریر بسندہ عن سفیان عن منصور عن مجاھد اَفَرَاَیْتُمُ اللَّاتَ وَ الْعُزّٰی قَالَ کَانَ یَلُتُّ لَھُمْ السَّوِیْقَ فَمَاتَ فَعَکَفُوْا عَلٰی قَبْرِہٖ علامہ ابن جریر رحمہ اللہ آیت کریمہ’’اَفَرَاَیْتُمُ اللَّاتَ وَ الْعُزّٰی‘‘ میں مذکور اللَّات کے بارے میں مجاہد رحمہ اللہ کا قول اپنی سند سے عن سفیان عن منصور نقل کرتے ہیں کہ ’’لاتؔ حجاج کرام کو ستو گھول کر پلایا کرتا تھا،جب یہ فوت ہو گیا تو لوگ اس کی قبر پر مجاور بن کر بیٹھ گئے۔‘‘
Flag Counter