Maktaba Wahhabi

81 - 129
پیش آئے تو فوراً احسان فراموشی پر نہ اُتر آئیں بلکہ ہر حال میں اللہ کے احسان و اکرام و نعمتوں کو یاد رکھیں اور اس کا شکر بجالائیں رب کائنات کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی بہترین صورت شکر کا عملی اظہار ہے کہ انسان خوشی غمی راحت و تکلیف اور تندرستی و تنگدستی میں اسکا فرمانبردار بندہ اور غلام بن کر رہے۔ وَاِذَا اَنْعَمْنَا عَلَی الْاِنْسَانِ اَعْرَضَ وَنَاٰبِجَانِبِہٖ وَاِذَا مَسَّہُ الشَّرُّ فَذُوْدُعَائٍ عَرِیْضٍ……(حم سجدہ51) ترجمہ:۔ جب ہم انسان کو نعمت دیتے ہیں تو وہ منہ پھیر لیتا ہے اور اکڑ جاتا ہے اور جب اسے کوئی آفت چھو جاتی ہے تو لمبی چوڑی دُعائیں مانگنے لگتا ہے۔ اللہ کی حاکمیت ایک حقیقی اسلامی معاشرے میں حاکمیت اعلیٰ خدائے ذوالجلال کے سوا کسی کو حال نہیں۔ ایک مسلمان کو چاہئے کہ وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے کی پیروی کرے اور اپنی آزادی کو خد اکی غلامی میں دے دے جو شخص جنت کی بہاریں دیکھنے کا متمنی ہو اس کیلئے کامیابی کا واحد راستہ ہے کہ وہ اپنی پوری زندگی اور تمام معاملات میں اللہ ربّ العالمین کا مطیع و فرما بردار بن کر رہے اس لیئے کہ اِنسانی زندگی کیلئے قانون بنائے اور حکم دینے کا اختیار صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ إِنِ الْحُكْمُ…… الدِّينُ الْقَيِّمُ (یوسف60) فرمانروائی کا اقتدار اللہ کے سوا کسی کیلئے نہیں ہے اس کا حکم ہے اس کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو یہی سیدھا طریق زندگی ہے۔ مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہ ……(النساء80) جس نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اس نے دراصل اللہ کی اطاعت کی اس اصولی حکم کا مقصد یہ ہے کہ اِنسان کا اِنسان پر غلبہ نہ رہے۔ خدا کی زمین پر خدا ہی کے اصولوں اور قانون کو جاری و ساری کیا جا سکے ایمان باللہ کا تقاضا ہے کہ عدالتی قوانین اور سیاسی اصولوں میں اللہ تعالی کی حاکمیت اعلیٰ تسلیم کی جائے۔
Flag Counter