Maktaba Wahhabi

67 - 129
نے چھوڑیں ہونگے انہی کو وہ پیا رکرے انہی کے اُوپر وہ قدم بھی رکھّے گا۔ یہ محبت اتنی آسانی سے حاصل نہیں ہو سکتی۔ ایک واقعہ آپ نے بھی پڑھا ہو گا میں نے بھی پڑھاہے پڑھ کر دل لرز جاتا ہے اور بڑی محبت بھی پیدا ہوتی ہے۔ غزوہ اُحد کا واقعہ ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ زخموں سے چور اور جانِ برلب ہے۔ محبت میں یہاں تک پہنچ گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھی لائے گئے۔ اُنہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اپنا پاؤں میرے چہرے پر رکھ دیں۔ لوگ بڑے دعوے کرتے ہیں محبتِ رسُول صلی اللہ علیہ وسلم کے مگر جو اِتباع رسول کی باری آتی ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں اپنے اِماموں پیشواؤں اور اپنے بڑوں کی بات کو مانتے ہیں اپنے ہی بڑوں کے قول اقوال اور بزرگانِ دین کی حکایات پر عمل پیرا ہوتے ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث و سنت کے ہوتے ہوئے کسی بڑے کی بڑائی مان کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کو پسِ پشت ڈال لیتا ہے وہ اپنے دعوے میں جھوٹا ہے۔ اور وہ صحابی رضی اللہ عنہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کے نیچے آنے کے مقام تک پہنچنے کیلئے اس کیفیت میں ہے۔ کہ پورا جسم خونم خون زارو نزادہ جان لبوں پر ہے۔ تو اس کے انہوں نے اپنے آپ کو اس کا مستحق سمجھایا محبت میں یہ آرزو ہوئی کہ قدم مبارک چہرے کے اُوپر ہوں یہ آسان بھی ہے مشکل بھی وُہ لوگ جو دین کے راستے پر ساتھ چل رہے ہیں ان کیلئے اس میں بہت رہنمائی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے آپ کو باندھ لو اس کے ساتھ جمالو جم جاؤ ناگواریاں بھی ہوں تو صبر کرو وَلَا تَعْدُ عَیْنٰکَ عَنْھُمْ……ج(الکھف28:18) اور ان سے ہر گز نگاہ نہ پھیرو نگاہیں ہٹنے نہ پائیں یہی ساتھی سرمایہ ہیں کچے بھی ہیں اور پکے بھی گناہ گار بھی ہیں اور نیک بھی پختہ بھی ہیں اور نہ پختہ بھی ہیں جو بھی ہیں وہ سب جو ساتھ چل رہے ہیں ان میں سے ہر شخص قیمتی ہے ہر شخص ایک سرمایہ ہے کالے بھی ہیں اور گورے بھی پڑھے لکھے بھی اور جاہل بھی اچھے اخلاق والے بھی ہیں اور بد اخلاق بھی آکے چادر کھینچ لیتے ہیں برا بھلا کہتے ہیں طعنے دیتے ہیں پھر بھی وہ محبوب رہتے ہیں عذر پیش کرتے ہیں وہ قبول کر
Flag Counter