Maktaba Wahhabi

62 - 129
وَالْفِضَّۃِ وَالْخَیْلَ وَالْمُسَوَّمَۃِ وَالْاَنْعَامِ وَالْحَرَث۔ (آل عمران14:3) لوگوں کیلئے مرغوبات نفس، عورتیں، اولاد، سونے چاندی کے ڈھیر، چیدہ گھوڑے، مویشی اور زرعی زمینیں، بڑی خوش آئند بناد ی گئی ہیں بہت ساری چیزیں ہیں جن کی محبت رکھ دی گئی ہے لیکن فرمایا کہ سب سے بڑھ کر محبت تو اسی سے ہونی چاہئے جب اس کی محبت کا تقاضا آجائے تو سب پر غالب ہونا چاہئے اسی لئے قرآن مجید میں تو نہیں لیکن سابقہ صحف سماوی میں اللہ تعالیٰ جب اپنی محبوب اُمت سے بات کرتا ہے تو جو استعارے اور تشبیہات استعمال کرتا ہے وہ یہ کہتا ہے کہ اے میری محبوب اُمت تو بدکار عورت کی طرح جگہ جگہ جا کر آشنائیاں کیوں کرتی ہے۔ یہود و نصاریٰ سے اللہ تعالیٰ جب خطاب کرتا ہے تو کہتا ہے کہ بدکار عورت کی طرح جگہ جگہ جا کر آشنائیاں کیوں کرتے پھرتے ہو در در پر جا کر سر کیوں جھکاتے ہو۔ میرے ہو جاؤ تو میں تمہارا ہوں جب میں تیرا ہوں تو دنیا میں تجھے اور کس کی ضرورت ہے؟ کسی کی بھی ضرورت نہیں ہے اگر ہم اس کا کام کرنے کیلئے کھڑے ہوئے ہیں تو کتنا ہی ہم سرمار لیں کوشش کر لیں اسی کے بن جانے اور اسی کی محبت میں غرق ہوئے بغیر یہ راہ طے نہیں ہو سکتی مجھے تو اس بات کا یقین ہے اللہ تعالی نے خود یہ فرمایا ہے کہ اگر تم نہیں تو پھر دوسری قوم لاؤں گا اور سب سے بڑھ کر اُن کی پہلی صفت یہی ہو گی کہ وہ محبت کی زندگی گزاریں گے میں اُن سے محبت کروں گا وہ مجھ سے محبت کریں گے باقی صفات کا ذکر تو بعد میں آتا ہے سب سے پہلے یہ ہے اس کے بعد ہی وہ کام کر سکیں گے جو اُن کے سپرد کیا گیا ہے محبت کوئی اجنبی چیز تو نہیں جانی پہچانی چیز ہے اگر آپ پوچھیں کہ محبت کیا ہوتی ہے تو کوئی اس طرح بتا نہیں سکتا کہ محبت کیا ہوتی ہے لیکن کسی کو ان میں سے ہر چیز کا تجربہ نہیں ہے محبت ہوتی ہے تو اسی کی طرف دھیان رہتا ہے اسی کا خیال رہتا ہے اُسی کا نام زبان پر رہتا ہے اُس سے ملاقات کا جو موقع مل جائے غنیمت ہوتا ہے ۔ اگر پانچ وقت مل جائے تو اس سے بڑھ کر محبت کرنیوالے کی اور کیا سعادت ہو سکتی ہے خود بلائے ، دروازہ کھول دے یہ تو اس کا بہت بڑا قرب دینے اور قریب کرنے کا اعلان ہے
Flag Counter