Maktaba Wahhabi

322 - 331
پیدا ہوا ہو۔ آپ کے خیالات مذکورہ عقائد پر آپ کے ایمان کے شاہد ہیں ،اس لیے میں آپ کو ایک مسلمہ اور اپنی مومنہ بہن سمجھتا ہوں ۔ دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے لیے بپتسمہ یا کسی پادری کے سامنے تبدیلی مذہب کی کوئی رسم ادا کرنے کی ضرورت نہیں ۔ اگر آپ کو ابدی صداقت ’’اسلام‘‘ کی حقانیت پر یقین واطمینان ہے تو آپ کا دل سے اس بات کا اقرار کافی ہے: [لاَ اِلـٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ] ’’اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کے رسول ہیں ۔‘‘ مزید برآں آ پ کو کوئی اسلامی نام جیسے عائشہ، فاطمہ وغیرہ رکھ لینا چاہیے۔ اس کے بعد آپ عوام میں اپنے نام اور قبول اسلام کا اعلان کردیں تاکہ مسلم دنیا کو علم ہوجائے کہ آپ بھی ان کی مسلم برادری کی ایک رکن ہیں ۔‘‘ اسلام قبول کرنے کے بعد مریم جمیلہ نے مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ کو ایک خط لکھا جس میں یہ واضح کیا: ’’پانچ روز قبل عید الاضحیٰ کی نماز کے بعد میں نے اپنے دو مسلمان بھائیوں کی موجودگی میں کلمہ شہادت پڑھا اور اب میں ایک مکمل مسلمہ عورت ہوں ، پھر میں نے بروکلین (Brooklyn) میں اسلامک مشن آف امریکہ (Islamic Mission of America) کے شیخ داود احمد فیصل سے اپنے قبول اسلام کا سرٹیفیکیٹ حاصل کیا۔ میرا اسلامی نام مریم جمیلہ ہے اور اب میں اپنی تمام خط کتابت اور تحریروں میں یہی نام لکھوں گی۔‘‘ مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ کو 7؍اپریل 1962ء کو لکھے گئے ایک اور خط میں اپنے قبول اسلام کا تذکرہ کچھ اس طرح کرتی ہیں : ’’میں نے بلاشبہ زندگی میں بہت سی غلطیاں اور احمقانہ کام کیے ہیں مگر مجھے یقین ہے کہ میرا قبول اسلام میری سرگرمیوں میں سب سے مثبت، سب سے زیادہ تعمیر ی اور سب سے زیادہ عقلمندانہ اقدام ہے۔ مجھے اس بات پر بغیر کسی شک وشبہ کے یقین ہے کہ اسلام ذہنی صحت کے لیے مؤثر ترین دوا ہے۔ مولانا صاحب کا یہ خیال حق بجانب ہے کہ یہودیت وعیسائیت سے تائب ہوکر اسلام قبول کرنے کا مطلب مغربی تہذیب
Flag Counter