Maktaba Wahhabi

307 - 331
ہوسکتا ہے؟ اگر آپ اس پر توجہ دیں اور غور کریں تو آپ دیکھیں گے کہ یہ بات بالکل درست ہے۔ نو مسلم کو سالہا سال کے ماضی سے قطع تعلق کرکے اپنے آپ کو تبدیل کرنا پڑتا ہے۔ ہو سکتا ہے ہم یہ سوچیں کہ شاید کوئی بڑی تبدیلی یا مطابقت اختیار کرنے کا مشکل عمل درپیش نہیں ہوتا۔ بے شک اللہ رحمن ورحیم ہے، وہ سب کچھ سمجھتا ہے مگر کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ قبول اسلام کاعمل فی الفور آسانی سے ہوسکتا ہے جبکہ نو مسلم کو ایک زیرِ پرورش بچے کی طرح سمجھانے اور راہ دکھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ قبو ل اسلام کے پہلے سال نومسلموں کو بہت دکھ جھیلنے پڑتے ہیں ۔ کچھ مسائل تو غیر سنجیدہ یا غیر اہم معلوم ہوتے ہیں مگر ان مسائل کے ساتھ زندگی گزارنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ آپ اسلام قبول کرنے کے بعد اس معاشرے کے رکن نہیں رہتے جس میں آپ نے اب تک زندگی بسر کی ہے۔ سابقہ دور کی زندگی آپ کا تعاقب کرتی ہے، آپ کو اپنی طرف واپس بلاتی ہے۔ آپ کو پہلے سے زیادہ مدد کی ضرورت پڑتی ہے مگر آپ ڈرتے ہیں ۔ شاید یہ بات سمجھنا ذرا مشکل ہو، لہٰذا میں وضاحت سے آپ کو بتاتی ہوں کہ کس طرح کچھ بہنوں نے مجھے مدد کی پیشکش کی مگر میں اتنی گھبرائی ہوئی تھی کہ خود ان سے مدد بھی طلب نہ کرسکی۔ جب میں مسلمان ہوئی تومجھے مدد اور دوستی کے لیے کئی مسلمان خواتین وحضرات کے نام اور فون نمبر موصول ہوئے مگر شدید خواہش کے باوجود میں ان سے رابطہ نہ کرسکی۔ سفر کی ابتدا میں یہ بظاہر آسان قدم بھی اٹھانا خاصا مشکل تھا۔ میں بہت خوف زدہ تھی کہ ان سے کیا بات کروں اور کیا کہوں ؟ اگر انھوں نے مجھے قبول نہ کیا تو پھر کیا ہوگا؟ میرے خیال میں ، میں اس طرح محسوس کرنے والی پہلی نو مسلم خاتون نہیں تھی (مجھ سے پہلے بھی نو مسلم یہی محسوس کرتے ہوں گے) یہ صورت حال ننھے بچے کے پہلی بار چندقدم چلنے سے مشابہ ہوتی ہے۔ بچے کو چلنے کا شوق ہوتاہے مگر ابتدا میں اسے حوصلہ افزائی اور سہارے کی ضرورت پڑتی ہے تاکہ وہ گرنے کے بعد پھر اٹھ کر چلنے کی کوشش میں لگ جائے۔ کچھ نو مسلم بہرحال خوش نصیب ہیں ، کیونکہ قبول اسلام کے بعد بھی ان کے خاندان اور
Flag Counter