Maktaba Wahhabi

297 - 331
٭دعوت اور تبلیغ: میں نے کئی کورین خواتین کو اسلام قبول کرنے پر آمادہ کیا اور ان پر واضح کیا کہ اسلام کس طرح شادی شدہ جوڑوں کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے اور گھریلو زندگی کی کتنی مضبوط بنیاد فراہم کر تا ہے۔ الحمدُللہ، میں بہت سی خواتین کو سچائی کا راستہ دکھانے میں کامیاب ہوگئی ہوں ۔ ہم نو مسلم خواتین کے اجتماعات بھی منعقد کرتے ہیں ۔ تبلیغ اسلام کی راہ میں حائل مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ عائشہ کم نے کہا : ’’میں خود عربی بولنے میں بہت دقت محسوس کرتی ہوں کیونکہ میں نے یہ زبان بہت دیر سے سیکھنا شروع کی۔ نو مسلم خواتین کے لیے عربی سیکھنا ایک مشکل مسئلہ ہوتا ہے۔ اس مشکل پر قابو پانے کے لیے ہم کوریا کے اسلامک کلچرل سنٹر میں شعبہ عربی قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ نومسلم لڑکیوں کی ایک اورمشکل اکثریت کے مذہب کی بالادستی والے معاشرے میں رہنا ہے، اس لیے ان کی ہمت برقرار رکھنے کی خاطر انھیں مؤثر تحفظ فراہم کرنا ضروری ہے۔ یہ تحفظ صرف مسلمانوں کے تعلیمی اداروں کی صورت میں مل سکتا ہے۔ فی الحال صرف سیول کے شہر میں کوریا کی مسلمان خواتین کی تنظیم موجود ہے۔ یہ خواتین غریبوں کو امداد فراہم کرنے کے پروگرام مرتب کرنے کے لیے فلاحی اجلاس منعقد کرتی ہیں ۔ اس کی کئی مثالیں موجود ہیں ۔ کئی نئے شادی شدہ خواتین وحضرات نے عوام الناس تک اسلام کاپیغام پہنچانے کاعہد کر رکھا ہے۔ ٭پرامید مستقبل: جب کوریا کا تذکرہ ہوتا ہے تو محترمہ عائشہ بڑے جوش وجذبے سے کوریا کے شہروں اور دیہات میں اسلام قبول کرنے والی خواتین کی داستانیں سناتی ہیں ۔ جب ان سے ان کی اس ضعیف العمری میں آخری خواہش د ریافت کی گئی تو انھوں نے کہا: ’’ الحمد للہ! میں ، میرا شوہر اورمیرے بچے اسلام قبول کر چکے ہیں ۔ ہم نے کئی مرتبہ حج اور عمرہ کیا ہے۔ میں نے پہلا حج 1978ء میں کیا تھا۔ اس موقع پر میں نے امت مسلمہ کے حالات کے بارے میں بھی معلومات حاصل کیں ۔ اب میں سعودی عرب سے واپس کوریا جارہی ہوں مگر اپنا دل یہیں چھوڑ کر جارہی ہوں ۔ میری ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک شہر کی زیارت کاسلسلہ کبھی ختم نہ ہو۔‘‘
Flag Counter